• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

اس سال گرمی کے سیزن میں موصول ہونے والے مہنگی ترین بجلی کے بلوں نے عام آدمی کو جس حال میں پہنچایا ،اس کا اندازہ لگانے کیلئے اتنا ہی جان لینا کافی ہے کہ غریب صارفین کواپنی ماہانہ آمدنی سے زیادہ اخراجات بجلی کی نذرکرنے پڑے،جس کیلئے انھیںگھر کا سامان بھی بیچنا پڑا۔صورتحال سے نمٹنے کیلئے وزیراعظم شہبازشریف کی قائم کردہ ٹاسک کمیٹی نے اب تک جو پیشرفت کی ہے،اس کی تفصیلات جیو کے پروگرام گریٹ ڈیبیٹ میں سامنے آئی ہیں۔توانائی کے موجودہ وزیر اوران کے پیش رو گوہراعجاز سمیت دیگرشرکا نے کھلے دل سے ایک دوسرے کی باتیں سنیں،جن میں بجلی کی پیداوار،ترسیلی نظام اور بلوں میں شامل 21مدوںپر بحث اور صارفین کو ریلیف فراہم کرنے کیلئے ٹاسک کمیٹی کی ممکنہ سفارشات کا اظہار ہوا۔وزیر توانائی سردار اویس لغاری نے تسلیم کیا کہ پاکستان کے اندر بجلی کی پیداواری قیمت غیرمعمولی طور پر زیادہ ہے۔ان کے بقول ہر 35روپے میں سے 19روپے بجلی کی پیداواری لاگت کے ہیں۔انھوں نے قومی ترسیلی نظام میں بہت سے مسائل کا ذکر کیا ،جن سے سالانہ 500سے600ارب روپے کے مزیدنقصانات کا سامنا ہے۔وفاقی وزیر کے مطابق بجلی کے بلوں میں سیلز ٹیکس کم کرنے سے متعلق چھ سات قسم کے اقدامات زیرغور ہیں، آئی پی پیز سے معاہدے ختم نہیں ہونگےتاہم انکے ساتھ مختلف طریقوں سے ڈیل کرکے بہتر قیمتوں پر آسکتے ہیںاور ممکنہ طور پرصارفین کو ساڑھے تین سے پونے چار روپے فی یونٹ ریلیف ملے گا۔متذکرہ پروگرام میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ ٹاسک کمیٹی آئی پی پیزسمیت بجلی کی پیداوار ،ترسیل اور محصولات سمیت ان تمام امور پر کام کررہی ہے جو بجلی کے بلوں کی صورت میں صارفین کو درپیش ہیں۔وفاقی وزیر توانائی اویس لغاری ممکنہ ریلیف کا جوعندیہ دے چکے ہیں،انھیںصارفین کی امیدوں کے مطابق ہونا چاہئے۔

تازہ ترین