جاپان میں مقیم معروف کشمیری و کشمیر یک جہتی فورم جاپان کے چیئرمین ایڈووکیٹ شاہد مجید کا کہنا ہے کہ 27 اکتوبر کو ٹوکیو میں اقوامِ متحدہ اور بھارتی سفارت خانے کے سامنے احتجاج کیا جائے گا۔
روزنامہ جنگ کے نمائندے سے گفتگو کرتے ہوئے شاہد مجید ایڈووکیٹ کا کہنا ہے کہ بھارتی وزیرِ اعظم نریندر مودی نے مقبوضہ کشمیر میں انتخابی مشاہدے کے نام پر من پسند سفارت کاروں کو مدعو کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ نریندر مودی مقبوضہ کشمیر میں نام نہاد ریاستی انتخابات میں کسی ہندو کو وزیرِ اعلیٰ بنانے کی کوششوں میں مصروف ہیں، پولنگ کے دوران قابض فورسز کی بھاری نفری سے عوام کو ڈرایا گیا لیکن کشمیری عوام نے نریندر مودی کی دہری پالیسی کو مسترد کر دیا۔
ایڈووکیٹ شاہد مجید نے بتایا کہ اس سے پہلے انتخابی مرحلے میں مودی سرکار کے صرف 2 امیدوار کامیاب ہوثے تھے جس کا بدلہ اب مزید قابض فورسز کو تعینات کر کے لیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ 27 اکتوبر 1947ء انسانی تاریخ کا وہ سیاہ ترین دن ہے، جب بھارتی فوج نے سری نگر پہنچ کر کشمیریوں پر ظلم ڈھانے، لوگوں کا قتل عام کرنے اور کشمیر پر زبردستی قبضہ کرنے کا آغاز کیا تھا، یہ سلسلہ ابھی تک رکا نہیں ہے، بلکہ کشمیریوں پر بھارتی فوج کا ظلم آج بھی جاری ہے۔
شاہد مجید ایڈووکیٹ کا کہنا ہے کہ اُس دن سے لے کر آج تک بھارت نے مقبوضہ کشمیر میں دہشت کی فضاء قائم کر رکھی ہے، بھارتی مظالم کے خلاف وطنِ عزیز میں کشمیری بھائیوں اور حریت رہنماؤں کے ساتھ اظہارِ ہمدردی کے لیے دنیا بھر میں کشمیری 27 اکتوبر کو یومِ سیاہ کے طور ہر منائیں گے۔
انہوں نے دعا گو ہوتے ہوئے کہا کہ کشمیری عوام عرصۂ دراز سے بھارتی ظلم و جبر کا سامنا کرتے ہوئے اپنے حقِ خودارادیت کے لیے بھرپور جدوجہد کر رہے ہیں، کشمیریوں کی جدوجہد ان شاء اللّٰہ ایک دن ضرور رنگ لائے گی۔
شاہد مجید ایڈووکیٹ کا یہ بھی کہنا ہے کہ کہ 5 اگست 2019ء کو بھارت نے ریاستی دہشت گردی اور دھوکا دہی سے مقبوضہ جموں و کشمیر میں آبادی کا تناسب تبدیل کرنے کا ظالمانہ اقدام کیا، کنٹرول لائن کے دونوں اطراف اور دنیا بھر میں مقیم کشمیریوں کے احتجاج کا مطلب یہ ہے کہ عالمی برادری کو یہ پیغام دیا جائے کہ وہ اپنی مادرِ وطن پر غیر قانونی بھارتی تسلط کو مسترد کرتے ہیں۔