پی ٹی آئی کے رہنما، سابق اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کا کہنا ہے کہ وفاقی وزیرِ داخلہ محسن نقوی کے ساتھ بیٹھنا صوبائی حکومت کا استحقاق ہے۔
پشاور میں پی ٹی آئی کے رہنما عمر ایوب کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے اسد قیصر نے کہا کہ تنازعات کا حل تشدد میں نہیں، مذاکرات میں ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ ہم اتنے کمزور ہو چکے کہ ہر چیز بندوق اور زبردستی سے کرنا پڑتی ہے، صوبے خیبر پختون خوا اور عوام کو اپنا حق نہیں دیا جا رہا ہے۔
اسد قیصر کا مزید کہنا ہے کہ قبائلی اضلاع کے عوام سے کیے گئے وعدے پورے نہیں کیے گئے، کے پی ہاؤس کو بند کرنا انتہائی قابلِ افسوس ناک ہے۔
پی ٹی آئی کے رہنما، سابق اسپیکر قومی اسمبلی کا کہنا ہے کہ افغانستان کے ساتھ بارڈر بند کر کے کیا پیغام دیا جا رہا ہے؟
ان کا کہنا ہے کہ آئینی ترامیم 17 یا 18 تاریخ کو لائی جا رہی ہیں، فاشسٹ حکومت بتائے زور زبردستی سے کون سی قانون سازی ہوتی ہے؟ ہمارے اراکینِ اسمبلی نے بتایا ہے کہ ان پر دباؤ ڈالا جارہا ہے۔
اسد قیصر نے مزید کہا کہ ہمارے اراکینِ اسمبلی کو 20، 20 کروڑ روپے کی آفرز کی گئیں، مگر ہمارا کوئی ایم این اے نہیں ٹوٹے گا، یہ لوگ ایسے طریقے سے آخر کیوں قانون سازی کرنا چاہتے ہیں؟
پی ٹی آئی کے رہنما، سابق اسپیکر قومی اسمبلی کا یہ بھی کہنا ہے کہ ہم ان کو عدلیہ پر حملہ نہیں کرنے دیں گے، تمام بار ایسوسی ایشنز کو اعتماد میں لینا چاہیے۔