کراچی (ٹی وی رپورٹ) جیو کے پروگرام ’’آج شاہ زیب خانزادہ کے ساتھ‘‘ میں گفتگو کرتے ہوئے رہنما جے یو آئی ایف سینیٹر کامران مرتضیٰ کا کہنا تھا کہ ن لیگ اور پیپلز پارٹی کا مسودے پر اتفاق نہیں ہوا ہے.
رہنما پاکستان مسلم لیگ ن سینیٹر عرفان صدیقی نے کہاکہ اولین مسودے پر مولانا کے جو اعتراضات تھے اس پر بیٹھ کر تراش خراش کرلی گئی ہے بنیادی طو رپر مذاکرات مولانا اور پیپلز پارٹی کے درمیان ہورہے ہیں مولانا کے بیان سے لگ رہا ہے کہ شاید پی ٹی آئی اور مولانا کا مسودہ مشترکہ ہوگا ،حکومت کا مسودہ بیشتر ان تجاویز پر مشتمل ہے جو وکلاء نے حکومت کو دی ہیں.
میزبان شاہ زیب خانزادہ کا اپنے تجزیئے میں کہنا تھاکہ رجسٹرار سپریم کورٹ کا سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کو لکھا خط سامنے آگیا جس میں بتایا گیا ہے کہ چیف جسٹس جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی ریٹائرمنٹ پر 25 اکتوبر کی صبح ساڑھے دس بجے سپریم کورٹ کے کورٹ روم نمبر ایک میں فل کورٹ ریفرینس ہوگا اب اس خط کے سامنے آنے کے بعد یہ بحث تو ختم ہوگئی ہے کہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ 25اکتوبر کو ریٹائرہوں گے یا نہیں اور یہ بات طے ہوگئی ہے کہ وہ بطور چیف جسٹس سپریم کورٹ آف پاکستان 25 اکتوبر کو ریٹائر ہورہے ہیں مگر یہ سوال اب بھی برقرار ہے کہ جسٹس منصور علی شاہ اگلے چیف جسٹس ہوں گے یا نہیں کیونکہ ان کی تعیناتی کا کوئی نوٹیفکیشن جاری نہیں کیا گیا ۔
رہنما جے یو آئی ایف سینیٹر کامران مرتضیٰ کا کہنا تھا کہ ہم نے تو جو 56کلاز بنے تھے اس کے لئے تجاویز دی تھیں کہ ان کو اس طرح سے نہیں اس طرح سے ہونا چاہئے پر اب تو ن لیگ اور پاکستان پیپلز پارٹی کی طرف سے صرف آئینی کورٹ کی بات رہ گئی ہے یا اس سے متعلق باتیں رہ گئی ہیں تاہم اس پر ہماری بھی تجاویز ہیں اور اس حوالے سے ہفتہ کی دوپہر ڈھائی بجے ہم نے میٹنگ رکھی ہوئی ہے پاکستان پیپلز پارٹی کے ساتھ ہم اپنی تجاویز پر ہیں او روہ اپنی تجاویز پر ہیں اب دیکھتے ہیں کہ آپس میں ہم کس حد تک آگے بڑھ سکتے ہیں اگر کوئی اتفاق ہوگیا تو پھر اس مسودے کو لے کر ہم پی ٹی آئی کی طرف جائیں گے اور ن لیگ کی طرف پاکستان پیپلز پارٹی جائے گی جبکہ اس سے قبل 12 بجے اسپیشل کمیٹی کا اجلاس ہے جس کے بعد ہم نوید قمر کے گھر پر پیپلز پارٹی کے وفد سے ملاقات کریں گے ۔
پی ٹی آئی کے 15 اکتوبر کے احتجاج کے سوال پر کامران مرتضیٰ نے کہا یہ موقع نہیں ہے کہ احتجاج کیا جائے لیکن وہ پارٹی حق رکھتی ہے اس کی مرضی ہے کہ وہ احتجاج کرے یا نہ کرے لیکن ہم ان سے درخواست کریں گے ۔
انہوں نے کہا کہ آج کی میٹنگ میں ہمیں تاثر یہ ملا ہے کہ ن لیگ اور پیپلز پارٹی کا مسودے پر اتفاق نہیں ہوا ہے جس پر میرا ان سے سوال بھی تھا تاہم ان کے پاس اس کا کوئی جواب نہیں تھا تاہم اب جو گزر گیا سو گزر گیا اب تو دو پارٹی کی طرف سے ڈرافٹ بھی آگئے ہیں اور ہمارے پاس اس حوالے سے تجویز موجود ہے جو ہم کل کی میٹنگ میں ڈسکس کرکے سب دوستوں کے ساتھ شیئر کردیں گے۔