بھارتی شہر مبئی میں بھارتی سیاستدان بابا صدیق کو بشنوئی گینگ سے تعلق رکھنے والے 3 شوٹرز نے فائرنگ کر کے موت کے گھاٹ اتارا ہے، جن میں سے دو گرفتار اور ایک فرار ہے۔
اس بات کا انکشاف پولیس نے اپنی تحقیقاتی رپورٹ میں کیا ہے۔
بھارت کے بدنامِ زمانہ لارنس بشنوئی گینگ نے بھارتی ریاست مہاراشٹر کے سابق وزیر اور نیشنل کانگریس پارٹی (این سی پی) کے رہنما بابا صدیق کے قتل کی ذمے داری سوشل میڈیا پوسٹ کے ذڑیعے قبول کی۔
لارنس بشنوئی گروپ نے بابا صدیق کے قتل کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے دھمکی بھی دی ہے کہ انہیں سلمان خان سے دوستی کی وجہ سے قتل کیا گیا ہے اور مستقبل میں اگر کوئی اور سلمان خان کی مدد کرئے گا تو اسے بھی بابا صدیق کی طرح موت کے گھاٹ اتار دیا جائے گا۔
بھارتی میڈیا کی رپورٹس کے مطابق 66 سالہ بابا صدیق کو ہفتے کی شب ممبئی کے علاقے باندرہ ایسٹ میں ان کے بیٹے ذیشان صدیق کے دفتر کے باہر گولی مار کر قتل کیا گیا۔
میڈیا کے مطابق اس واقعے کے چند گھنٹے بعد بشنوئی گینگ نے شبھم رامیشور لونکر کے فیس بُک اکاؤنٹ سے کی گئی ایک سوشل میڈیا پوسٹ کے ذریعے قتل کی ذمے داری قبول کی، اب پولیس اور دیگر سیکیورٹی ایجنسیاں اس پوسٹ کی تحقیقات کر رہی ہیں، مبینہ طور پر شبھم رامیشور لونکر کا تعلق بشنوئی گینگ سے ہے۔
یہاں یہ واضح رہے کہ پولیس کے مطابق شوبھم لونکر کو اس سال کے شروع میں مہاراشٹر کے علاقے سے غیر قانونی ہتھیار رکھنے کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا۔
دورانِ تفتیش اس نے اعتراف کیا تھا کہ اس کا تعلق بشنوئی نیٹ ورک سے ہے اور وہ ویڈیو کالز کے ذریعے انمول بشنوئی سے رابطے میں ہے۔
پولیس کے مطابق سابق وزیر کے قتل میں 3 شوٹر ملوث تھے، جن میں سے دو کو پہلے ہی گرفتار کر لیا گیا ہے جبکہ تیسرے کی تلاش جاری ہے۔
بھارتی میڈیا کے مطابق پولیس کا کہنا ہے کہ گرفتار ہونے والے 2 مشتبہ افراد ہریانہ سے تعلق رکھنے والا 23 سالہ گرو میل بلجیت سنگھ اور اتر پردیش سے تعلق رکھنے والا 19 سالہ دھرم راج کشیپ شامل ہیں۔
تیسرے شوٹر کی شناخت شیو کمار گوتم کے نام سے ہوئی ہے، جو یوپی سے تعلق رکھتا ہے، اس کے علاوہ ایک چوتھے شخص کے ملوث ہونے کا خدشہ بھی ظاہر کیا گیا ہے، جسے ہینڈلر سمجھا جاتا ہے۔
پولیس کے مطابق گرفتار ہونے والے دونوں شوٹرز پڑوسی ہیں اور مبینہ طور پر انڈر ورلڈ میں شامل ہونے سے پہلے پونا میں بطور مزدوری کام کرتے تھے۔
ممبئی پولیس نے بتایا ہے کہ ملزمان نے بابا صدیق کے گھر اور دفتر کے احاطے کی تلاشی بھی لی تھی اور وہ تقریباً ڈیڑھ دو ماہ سے ممبئی میں بابا صدیق پر نظر رکھے ہوئے تھے۔
پولیس کے مطابق بابا صدیق کے قتل سے چند دن قبل مشتبہ افراد کو اسلحہ اور 50 ہزار روپے پیشگی ادا کیے گئے تھے۔