• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

وفاق اور صوبائی حکومتوں سے جبری گمشدگیوں کے تعین کا میکنزم طلب

--- فائل فوٹو
--- فائل فوٹو

سندھ ہائی کورٹ نے لاپتہ افراد کی بازیابی سے متعلق درخواستوں کی سماعت کے دوران وفاق اور صوبائی حکومتوں سے جبری گمشدگیوں کے تعین کامیکنزم طلب کر لیا۔

لاپتہ شہریوں کی والدہ نے عدالت کو بتایا کہ ایئر پورٹ کے قریب سے معاذ اور طلحہ 2014ء سے لاپتہ ہیں۔

سرکاری وکیل نے عدالت میں مؤقف اختیار کیا کہ شہریوں کی بازیابی کے لیے 41 جے آئی ٹی اور 17 پی ٹی ایف کے اجلاس ہو چکے ہیں۔

جسٹس صلاح الدین پہنور نے کہا کہ جے آئی ٹی نے تو کہا تھا کہ ملک میں چائلڈ اور ہیومین ٹریفکنگ کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا، جبکہ غیر ملکیوں کے بتانے پر صارم برنی کا معاملہ سامنے آیا۔

سرکاری وکیل نے جواب دیا کہ دونوں بھائیوں کی جبری گمشدگی کا تعین ہو چکا ہے۔

عدالت نے استفسار کیا کہ جبری گمشدگی کا مطلب کیا ہے؟

رینجرز کے وکیل نے وضاحت پیش کی کہ لاپتہ شہریوں کے لیے درجہ بندی کی گئی ہے، اگر کوئی عینی شاہد ہوتا ہے تو وہ کیس جبری گمشدگی کے درجے میں آتا ہے، اگر کوئی عینی شاہد نہیں تو وہ کیس از خود لاپتہ کی کیٹیگری میں آتا ہے۔

عدالت نے ایک بار پھر استفسار کیا کہ جبری گمشدگی کے تعین کی کوئی پالیسی کوئی مکینزم ہے؟ اگر پالیسی نہیں ہے تو بنائیں، صرف الزامات کی بنیاد پر تعین کیسے کر سکتے ہیں؟ رپورٹ میں جبری گمشدگی سے قبل مبینہ طور پر لکھا گیا ہے یا نہیں؟ جس پر رینجرز کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ رپورٹ میں مبینہ کا لفظ نہیں لکھا ہے۔

عدالت نے ریماکس دیے کہ اس کا مطلب یہ ہے کہ آپ نے تسلیم کیا ہے، جس ادارے نے کیٹیگریز بنائیں ان کو پالیسی بتانی چاہیے تھی، اگر جبری گمشدگی کا کیس ہے تو اس کی ذمے داری کس پر عائد ہو گی؟ وفاق اور سندھ حکومت بتائیں پالیسی کب بنے گی؟ اگر جے آئی ٹی جبری گمشدگی کا تعین کر رہی ہے اس کا مطلب یہ ہے وہ ذمے دار ہیں، اتنے جے آئی ٹی اجلاس ہوئے اتنی موٹی فائل بن گئی ہے، کیا فائدہ ہے؟

عدالت نے ہدایت کی کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کے قابل افسران پر مشتمل کمیٹی بنا کر پالیسی بنائی جائے، کمیٹی 2 ماہ میں اپنا کام مکمل کر کے رپورٹ پیش کرے۔

رینجرز کے وکیل نے کہا کہ بچوں اور لڑکیوں کی گمشدگیاں بھی لاپتہ افراد کے کیسز میں آتی ہیں۔

عدالت نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے زور دیا کہ تب ہی ہم کہے رہے ہیں کہ لاپتہ افراد سے متعلق کیٹگریز بنائیں تاکہ سمجھنے میں آسانی ہو۔

عدالت نے محکمۂ داخلہ اور وفاقی حکومت کو عدالتی حکم نامے کی نقول فراہم کرنے کا حکم جاری کرتے ہوئے کیس کی مزید سماعت 2 ہفتوں کے لیے ملتوی کر دی۔

قومی خبریں سے مزید