بھارتی جیل میں قید لارنس بشنوئی کے گینگ میں کتنے قاتل شوٹر ہیں اور گینگ کا سربراہ جیل سے انہیں کیسے آپریٹ کرتا ہے؟ تفصیل سامنے آگئی۔
بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق 2022ء میں پنجابی کے مقبول گلوکار سدھو موسے والا کے قتل سے لارنس بشنوئی گینگ کا نام شہ سرخیوں کی زینت بنا تھا۔
گزشتہ دنوں ممبئی میں سابق صوبائی وزیر بابا صدیق کے قتل نے ایک بار پھر لارنس بشنوئی گینگ کو میڈیا میں ہائی لائٹ کردیا ہے، یہی گینگ بالی ووڈ اسٹار سلمان خان کی جان لینا چاہتا ہے، قاتل گینگ کا سربراہ اس وقت گجرات کی سابرمتی جیل میں قید ہے۔
بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق 66 سالہ بابا صدیق کو ہفتے کی رات ممبئی کے علاقے باندرہ ایسٹ میں اُن کے بیٹے کے دفتر کے باہر 3 حملہ آوروں نے فائرنگ کرکے قتل کردیا تھا، اس کی ذمے داری بشنوئی گینگ نے قبول کی۔
اس اقدام نے ایک بات واضح کردی ہے کہ سربراہ کے جیل میں قید ہونے کے باوجود گینگ منظم جرائم کرنے کی استعداد رکھتا ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق جیل میں قید لارنس بشنوئی کے پاس 700 شوٹرز ہیں، جو فون پر ملنے والی ہدایت کے مطابق کام کو انجام دیتے ہیں۔
بھارتی دارالحکومت دہلی سے 7 گھنٹے کی مسافت پر پنجاب میں واقع گاؤں میں لارنس بشنوئی کا جنم 1993ء میں ہوا، اس کے والد ہریانہ پولیس میں تھے۔
31 سالہ لارنس بشنوئی کو اس کے عزائم نے تاریک راہوں کا پر گامزن کردیا، چندی گڑھ یونیورسٹی میں تعلیم کے دوران وہ جرائم کی دنیا میں متعارف ہوا، اس کی ملاقات اُن دنوں گینگ لیڈر گولڈی برار سے ہوئی اور وہ قریبی ساتھی بن گئے۔
بشنوئی گینگ کی کارروائیاں پنجاب، ہریانہ، راجستھان، دہلی، ہماچل پردیش سمیت بھارت کی متعدد ریاستوں تک پھیلی ہوئی ہیں، یہ ایک کارپوریٹ کمپنی کی طرح کام کرتا ہے، جس میں ہر کام کا ایک الگ ڈویژن ہے، قاتل کےلیے لاجسٹکس، معلومات تک رسائی اور قانونی مدد یقینی بنائی جاتی ہے۔
گینگ کے تعلقات کینیڈا سمیت کئی دوسرے ممالک میں بھی پھیلے ہوئے ہیں، جس کا نیٹ ورک اتنا وسیع ہے کہ لارنس کی قید کے باوجود اس کی کارروائیاں اپنے عروج پر ہیں۔
بشنوئی گینگ بھتہ خوری، قتل اور اسلحے کی اسمگلنگ میں بھی ملوث ہے، جس میں گزشتہ برسوں میں اضافہ ہوا ہے جبکہ یہ گینگ بنیادی طور پر ہائی پروفائل اہداف کو موت کی دھمکی دے کر پیسے بٹورتا ہے، اس کی لسٹ میں پنجاب کے مشہور گلوکار، شراب مافیا اور نامور کاروباری افراد ہوتے ہیں۔
بھارت کی سابرمتی جیل ہو یا دہلی کی تہاڑ جیل، لارنس بشنوئی بات چیت کے لیے موبائل فون استعمال کرتا ہے، یہ فون اعلیٰ درجے کے وی پی این نیٹ ورکس سے لیس ہوتے ہیں تاکہ اس کے استعمال کی لوکیشن چھپائی جاسکے۔
وہ بھارت سے باہر اپنے ساتھیوں گولڈی برار، بھائی انمول اور روہت گودارا سے رابطے کےلیے سگنل اور ٹیلی گرام جیسی ایپس کا استعمال کرتا ہے۔
لارنس بشنوئی کو گزشتہ برسوں میں کئی جیلوں میں منتقل کیا گیا، جس میں قید تنہائی بھی شامل ہے۔
بھارت میں 700 شوٹرز کی فہرست رکھنے والے اس گینگ کا مقامی بدمعاشوں سے بھی رابطہ رہتا ہے، جو بعد ازاں تربیت حاصل کرنے کے بعد شوٹر بنتے ہیں اور انہیں کنٹریکٹ کلنگ یا سیاسی قتل پر بھاری معاوضہ دیا جاتا ہے۔
گینگ میں بھرتی ہونے والوں میں اکثریت غریب یا کم عمر لڑکوں کی ہوتی ہے جو جلدی پیسے حاصل کرنا چاہتے ہیں بعض دفعہ شوٹرز کو یہ بھی معلوم نہیں ہوتا کہ وہ کس کےلیے کام کررہے ہیں، انہیں صرف ہدف بتایا جاتا ہے۔
گزشتہ کئی برس میں بشنوئی گینگ کی سرگرمیاں بڑھ گئی ہیں، جو اس کے کام کے طریقے کار کو بے نقاب کرتی ہیں اور اس خیال کو تقویت پہنچاتی ہیں کہ لارنس بشنوئی گینگ کی کارروائیوں پر مکمل کنٹرول رکھتے ہیں۔
جیل حکام کو بھی دیگر جرائم پیشہ عناصر کی طرح لارنس بشنوئی کی جیل سے مجرمانہ سلطنت چلانے کا شبہ ہے، اس کی ایک مثال بھرت پور جیل کے اندر موبائل کا استعمال تھا، وہ اس کےلیے اسمگل شدہ موبائل فونز اور وفادار ساتھیوں کا استعمال کرتا ہے، جو اس کے احکامات کی تکمیل یقینی بناتے ہیں۔
لارنس بشنوئی کی ایک کارروائی سلمان خان کے قتل کی منصوبہ سازی ہے، 14 اپریل کو موٹرسائیکل سواروں نے بالی ووڈ اسٹار کے گھر کے باہر فائرنگ کی تھی، وہ اس کارروائی کی وجہ کالے ہرن کے شکار کو قرار دیتے ہیں، جو ان کے نزدیک مقدس ہے۔
چارج شیٹ کے مطابق بشنوئی گینگ نے اداکار کے قتل کے لیے 25 لاکھ روپے جاری کیے، سلمان خان کے قتل کا منصوبہ اگست 2023ء سے اپریل 2024ء کے دوران کئی مہینوں میں تیار کیا گیا۔