ممبئی میں گزشتہ ہفتے سینئر سیاستدان بابا صدیق کے قتل کے بعد ذرائع کا دعویٰ ہے کہ ان کا ایم ایل اے بیٹا ذیشان صدیق بھی لارنس بشنوئی گروپ کی ہٹ لسٹ میں شامل ہے۔
بھارتی میڈیا کے مطابق پولیس ذرائع کے حوالے سے بتایا گیا کہ بابا صدیق کو قتل کرنے والے گرفتار حملہ آوروں نے تفتیش کے دوران انکشاف کیا کہ انہیں بابا صدیق اور ان کے بیٹے ذیشان صدیق کو قتل کرنے کا کام دیا گیا تھا۔
رپورٹ کے مطابق شوٹرز کو بتایا گیا تھا کہ باپ بیٹا دونوں ایک ہی جگہ موجود ہوں گے لیکن اگر ایک ساتھ حملے کا موقع نہ ملے تو جس پر بھی ہاتھ پڑے، اسے نشانہ بنایا جائے۔
واضح رہے کہ ممبئی کے علاقے باندرہ سے کانگریس کے ایم ایل اے ذیشان صدیق کو اس وقت پارٹی سے نکال دیا گیا تھا جب انہوں نے کچھ ماہ قبل قانون ساز کونسل کے انتخابات میں کراس ووٹنگ کی تھی۔
خیال رہے کہ بابا صدیقی کو ان کے بیٹے کے دفتر کے باہر ہفتہ کی رات تین مسلح افراد نے فائرنگ کرکے قتل کردیا تھا۔
شوٹرز نے پہلے پولیس کانسٹیبل پر مرچوں کا پاوڈر پھینکا جو ان کی سیکیورٹی پر مامور تھا اور پھر سینئر سیاست دان کو فائرنگ کرکے قتل کیا۔
پولیس نے بروقت کارروائی کرتے ہوئے دو شوٹرز گرمیل بلجیت سنگھ (ہریانہ) اور دھرم راج کشیپ (اتر پردیش)، کو گرفتار کیا جبکہ تیسرا شوٹر شیو کمار گوتم موقع سے فرار ہوگیا۔
پولیس کی کئی ٹیمیں ہریانہ، اتر پردیش اور دہلی میں شیو کی گرفتاری کے لیے روانہ کی گئی ہیں جبکہ ممبئی پولیس کی اینٹی ایکسٹورشن سیل اس کیس کی تحقیقات کر رہی ہے۔
کیس کی تحقیقات کے دوران معلوم ہوا ہے کہ تینوں ملزمان کیرالہ سے روزانہ باندرہ آتے تھے، جہاں وہ کرائے پر رہتے تھے اور زیادہ تر آٹو رکشہ میں سفر کرتے تھے۔ انہوں نے بابا صدیقی اور ان کے بیٹے کی نقل و حرکت پر نظر رکھی اور ان مقامات کا جائزہ لیا جہاں وہ اکثر جاتے تھے، جن میں ان کا گھر، دفتر اور تقریباً ہر وہ جگہ شامل تھی جہاں وہ شرکت کرتے تھے۔