• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ڈیمز فنڈ کیس: 9 اکتوبر کی سماعت کا تحریری حکم نامہ جاری

فوٹو: فائل
فوٹو: فائل

سپریم کورٹ میں دیامر بھاشا اور مہمند ڈیمز فنڈ کیس کی 9 اکتوبر کی سماعت کا تحریری حکم نامہ جاری کردیا گیا۔ چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے حکم نامہ تحریر کیا۔

سپریم کورٹ نے ڈیمز فنڈ کیلئے قائم اپنا اکاؤنٹ بند کرنے کی ہدایت کردی اور قرار دیا کہ تحریری حکم نامے کے مطابق ڈیمز فنڈ میں موجود رقم وفاقی حکومت کے پبلک اکاؤنٹ میں منتقل کی جائے۔ ڈیمز فنڈ کی منتقلی کیلئے حکومت کے پبلک اکاؤنٹ کا ذیلی اکاؤنٹ کھولا جائے۔

عدالت نے حکمنامہ میں کہا کہ حکومت ایسے اقدامات کرے کہ نجی بینکوں سے ڈیمز فنڈ کی رقم پر مارک اپ لیا جاسکے۔

اس میں یہ بھی کہا کہ ڈیمز کی تعمیر کیلئے جب بھی رقم درکار ہو تو متعلقہ اکاؤنٹ سے استعمال کی جا سکتی ہے۔

سپریم کورٹ نے حکم نامے میں کہا گیا کہ ڈیمز فنڈ کیس میں دائر تمام درخواستیں نمٹائی جاتی ہیں۔

اس میں کہا گیا کہ 9 جنوری 2019 کو 5 ججز پر مشتمل عملدرآمد بینچ بنایا گیا، عملدرآمد بینچ میں جسٹس عظمت سعید، جسٹس عمر عطا بندیال، جسٹس اعجازالاحسن، جسٹس منیب اختر، جسٹس فیصل عرب شامل تھے۔

عدالتی حکمنامہ میں یہ بھی کہا گیا کہ ریکارڈ کے مطابق عملدرآمد بینچ نے واپڈا کی کسی رپورٹ کی جانچ پڑتال نہیں کی نہ کوئی کام کیا۔ ایک کے علاوہ عملدرآمد بینچ کے تمام جج ریٹائر ہوچکے ہیں جن کو تبدیل نہیں کیا گیا۔

تحریری حکمنامہ میں کہا گیا کہ واپڈا کے مطابق رپورٹ کو مرتب کرنے کےلیے وقت اور پیسہ لگتا ہے۔ واپڈا کے مطابق عملدرآمد بینچ نے کسی رپورٹ کی جانچ پڑتال نہیں کی۔ بینچ کے 4 جج ریٹائر ہوچکے، واپڈا کو رپورٹ جمع کروانا ٹھیک نہیں لگا۔

قومی خبریں سے مزید