• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

الفائد کو21 میں صرف 2 خواتین سے زیادتی پر چارج کرنے کا فیصلہ

لندن (پی اے) بی بی سی نے دعویٰ کیا ہے کہ میٹ پولیس نے پراسیکیوٹرز کوالفائد کے خلاف21خواتین کی جانب سے لگائے گئے جنسی زیادتی کے الزامات میں صرف 2 خواتین سے زیادتی پر چارج کرنے کی ہدایت کی ہے۔ اس سے ان خواتین کے بارے میں میٹ کے ردعمل کے بارے میں سولات کھڑے ہوگئے ہیں، جنھوں نے ہیروڈز کے سابق مالک، جن کا94سال کی عمر میں انتقال ہوگیا تھا، کے خلاف جنسی زیادتی کے الزامات عائد کئے تھے۔ بی بی سی کے مطابق اسکاٹ لینڈ یارڈ نے اس سوال کا جواب دینے سے انکار کردیا کہ کتنی خواتین نے الفائد کے خلاف الزامات عائد کئے تھے لیکن اب کرائون پراسیکیوشن سروس نے معلومات فراہم کی ہیں۔ بی بی سی کے مطابق گزشتہ ماہ ایک خاتون پر ریپ کرنے میں مدد اور معاونت کرنے کے الزام میں پوچھ گچھ کی گئی تھی۔ بی بی سی کی ایک ڈاکومنٹری میں گزشتہ ماہ ہیروڈز کی سابق ملازمائوں کے انٹرویو نشر کئے گئے تھے، جنھوں نے الزام عائد کیا تھا کہ ہیروڈز کے سابق مالک نے ان کے ساتھ جنسی زیادتی کی یا پھر ان کو ریپ کیا۔ الفائد پر ان کی زندگی میں کبھی بھی ان پر الزامات عائد نہیں کئے گئے لیکن بی بی سی کی ڈاکومنٹری نشر ہونے کے بعد کم از کم 65خواتین نے بی بی سی سےرابطہ کر کے بتایا کہ الفائد نے 1977 میں انھیں زیادتی کا نشانہ بنایا تھا۔ بی بی سی نے دعویٰ کیا ہے کہ فلم نشر ہونے کے بعد 40 خواتین نے پولیس سے الفائد کے خلاف جنسی زیادتی کے الزامات کے حوالے سے رابطہ کیا ہے، خواتین کی جانب سے لگائے جانے یہ الزامات 1979 سے2013 کے درمیانی عرصے کے بارے میں ہیں۔ میٹ نے یہ بھی تسلیم کیا ہے کہ 21 خواتین نے بی بی سی کی فلم سے قبل ہی پولیس سے رابطہ کیا تھا۔ پولیس نے تسلیم کیا ہے کہ اب پہلے کی جانے والی شکایات کے بارے میں انٹرنل جائزہ لیا جارہا ہے اور پولیس واچ ڈاگ نے پوچھا ہے کہ کیا کوئی ایسی بات ہے، جس کی تفتیش اسے کرانی ہے۔ سی پی ایس نے اب بی بی سی کو بتایاہے کہ 2009 میں اس نے ایک خاتون کی شکایت پر 2 الزامات عائد کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔ اس کے بعد 2015 میں اس نے ریپ کے ایک الزام میں ایک خاتون پر ریپ میں مدد دینے اور معاونت فراہم کرنے کے الزام میں چارج کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔ یہ الزامات مختلف خواتین کی شکایات سے متعلق تھے، اس کے معنی یہ ہوئے کہ میٹ نے اس سے رابطہ کرنے والی 19 خواتین کے شواہد کے بارے میں فائل پراسیکیوشن کو فراہم نہیں کیں اور نہ ہی دوسری خواتین کی شکایات کے حوالے سے فائلیں پراسیکیوشن کو فراہم کیں۔بہت سے لوگوں کویہ جان کر حیرت ہوگی کہ ایک شخص، جس پر 21 خواتین کی جانب سے زیادتی کے الزامات عائد کئے گئے، اس کو چارج نہیں کیا گیا جبکہ بی بی سی کی فلم نشر ہونے کے بعد مزید 40 خواتین نے پولیس سے رابطہ کیا۔ اس صورت حال سے میٹ کی جانب سے اس سے قبل کی جانے والی انکوائریز کے بارے میں بھی سوالات پیدا ہوتے ہیں۔ سوال یہ بھی پیدا ہوتا ہے کہ میٹ نے مختلف مقدمات کو ایک دوسرے سے منسلک کیوں نہیں کیا، جس کے نتیجے میں زیادتی کا شکار ہونے والی اور بہت سی خواتین سامنے آسکتی تھیں، جو اب سامنے آرہی ہیں۔ میٹ نے اس سے قبل بتایا تھا کہ اس نے سی پی ایس سے مزید 3 مواقع پر الفائد سے متعلق الزامات کی تفتیش کیلئے رجوع کیا تھا، ان تین مواقع پر بھی سی پی ایس سے شواہد پر مبنی مکمل فائل پر چارج لگانے کیلئے نہیں کہا گیا تھا۔ اسکاٹ لینڈ یارڈ کے ایک ترجمان نے بی بی سی کو بتایا کہ ہم الفائد کے خلاف عائد کئے گئے تمام الزامات کا مکمل جائزہ لے رہے ہیں تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جاسکے کہ نئی معلومات کی بنیاد پر نئے خطوط پر انکوائری کی ضرورت نہ رہے، اس میں جہاں ضرورت محسوس ہو، پروفیشنل اسٹینڈرڈز ڈائریکٹر یٹ سے رابطہ شامل ہے۔

یورپ سے سے مزید