• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن


پاکستان کے آئین میں سودی نظام کو جلد سے جلد ختم کرنے کی شق پہلے بھی تھی۔ البتہ 26ویں آئینی ترمیم میں یکم جنوری 2028  تک جہاں تک ممکن ہو سودی بینکاری ختم کرنے کی ڈیڈ لائن دی گئی ہے۔ اس ڈیڈ لائن پر اسٹاک ایکسچینج کے اسٹیک ہولڈرز کی کیا رائے ہے۔

پاکستان کے 1973 میں بنائے آئین میں سود کو جلد از جلد ختم کرنے کی شق شامل ہے۔ البتہ ملک میں بینکاری 1962 کے بینکنگ کمپنی آرڈیننس کے تحت کی جاتی ہے جس کی بنیاد سود پر ہے۔

اسٹیٹ بینک کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر رواں سال اگست میں ایک تقریب میں سود کے مکمل خاتمے کیلئے 24  قوانین اور ہزاروں قوائد بدلنے کی بات کرچکے ہیں۔ سوال یہ ہے کہ کیا اسکی تکمیل 2028  تک ممکن ہوگی۔

دنیا کے مالی نظام پر اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ یہ انسانیت کی بقاء کیلئے خطرہ ہے۔ ایک اور رائے ہے کہ دوسری جنگ عظیم کے بعد بنایا گیا نظام اچھی ایجاد رہا لیکن مزید آگے بڑھنے کیلئے اس کو بدلاؤ چاہیے۔

 مشکل بہت ہے لیکن اگر پاکستان یہ کام کرپایا تو یہ نہ صرف ملکی بلکہ بین الاقوامی ذمہ داری ادا کرنے کےمترادف ہوگا۔

تجارتی خبریں سے مزید