اسلام آباد (طاہر خلیل‘ تنویر ہاشمی) وفاقی وزیر منصوبہ بندی‘ ترقی و اصلاحات احسن اقبال نے کہا ہے کہ سی پیک ڈیولپمنٹ اتھارٹی کے قیام کا چین سمیت کسی جانب سے کوئی مطالبہ سامنے نہیں آیا اور نہ ہی اس کی کوئی ضرورت ہے کیونکہ اس سے معاملات پیچیدہ ہوں گے۔ متعلقہ وزارتیں اور ادارے اپنا کام خوش اسلوبی سے سرانجام دے رہیں ہیں اور پاک چین اقتصادی راہداری (سی پیک) کے تحت منصوبے مرحلہ وار بروقت مکمل ہوں گے۔ ان خیالات کا اظہار وفاقی وزیر احسن اقبال نے گزشتہ روز صحافیوں کے ایک گروپ سے اپنے دفتر میں گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ سی پیک ایک تاریخی منصوبہ ہے اور اس کے ثمرات پہلے مرحلے میں 2018میں ملنا شروع ہو جائیں گے‘ دوسرے مرحلہ 2022 سے2025 کے درمیان اور تیسرا مرحلہ 2030مکمل ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ توانائی‘ انفراسٹرکچر‘ ریلوے اور شاہراہوں کے منصوبوں میں مسلم لیگ ن کی اس حکومت میں جتنی سرمایہ کاری ہوئی اتنی پاکستان کی تاریخ میں کھبی نہیں ہوئی۔ 10ہزار میگاواٹ توانائی کے منصوبے 2018تک مکمل ہو جائیں گے۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ بعض ملک دشمن عناصر بیرونی سرمایہ کاری کو روکنے کے لئے سرگرم ہیں۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت کے تین برسوں میں کرپشن کا ایک بھی کیس نہیں۔ احسن اقبال نے کہا کہ وزیراعظم نے چینی ورکروں کی حفاظت کے لئے آرمی چیف سے فورس بنانے کا کہا تھا اس کے لئے حکومت نے فوج کو پیسے بھی دیئے ہیں‘ جس پر میجر جنرل کی کمانڈ میں9ہزار سے زائد اہلکاروں پر مشتمل فورس تشکیل دی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سی پیک میں 35ارب ڈالر کے توانائی کے منصوبے چین کی سرمایہ کاری سے نجی شعبوں سے مکمل کئے جارہے ہیں جبکہ 11ارب ڈالر کے انفراسٹرکچر کے منصوبے حکومت نجی شعبے کے اشتراک سے مکمل کر رہی ہے۔ حکومت کا کام سپرویژن کا ہے یہ کام اتھارٹی نہیں کرسکتی۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ مغربی روٹ پر بعض حلقے بے بنیاد پروپیگنڈہ کر رہے ہیں۔ بلوچستان اور خیبر پختونخوا کی حکومتوں کو سی پیک پر مکمل اتفاق ہے۔ انہوں نے کہا کہ کچھ عناصر سول ملٹری محاذ آرائی پیدا کرنا چاہتے ہیں تاکہ حکومت کمزور ہو۔ انہوں نے کہا کہ جو ممالک عسکری لحاظ سے طاقتور ہیں ان کے برج الٹنے کی کوششیں کی جارہی ہیں‘ ہمیں بہت ذمہ داری سے چلنا ہوگا۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ عمران خان کا بیان فوج کو غیر آئینی اقدام کی ترغیب دے رہے ہیں مارشل لاء مسئلے کا حل نہیں۔ وفاقی وزیر نے توانائی کے منصوبوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ آئندہ برس تک گیس بحران پر قابو پا لیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ سی پیک کا کوئی منصوبہ فنڈنگ کے باعث نہیں روکا جائے گا۔ دیامربھاشا ڈیم 12سے 14سال اور داسوڈیم 7سال میں مکمل ہو جائیں گے۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ سی پیک پر ہر 15روز میں اجلاس ہوتا ہے اور منصوبوں کی پیش رفت کا جائزہ لیا جاتا ہے۔