امریکی ریاست ٹیکساس میں پانچ نومبر کو ہونے والے صدارتی انتخابات سمیت دیگر اہم عہدوں کے انتخابات کے سلسلے میں پہلی بار بڑی تعداد میں مساجد میں پولنگ اسٹیشنز قائم کیے گئے ہیں۔
امریکی صدارتی انتخاب میں قبل از وقت ووٹنگ کا سلسلہ جاری ہے، مساجد میں مختلف اجتماعات کے دوران امام حضرات مسلمانوں کو اپنے ووٹ کا حق استعمال کرنے کی ترغیب دے رہے ہیں۔
امام حضرات نے تاکید کی ہے کہ یہ انتخابات صرف صدارتی عہدے تک محدود نہیں بلکہ کانگریس، سینیٹ، ریاستی اسمبلی، ججز اور دیگر اہم سرکاری عہدوں کے امیدوار بھی ان انتخابات میں شامل ہیں۔
اس لیے ان کا کہنا ہے کہ اگر مسلمان اس بار اپنے حق رائے دہی کا استعمال نہیں کرتے تو ایسے نمائندے منتخب ہو سکتے ہیں جو کمیونٹی کے مسائل کو مستقبل میں نظر انداز کر سکتے ہیں۔
مساجد کے امام حضرات کسی مخصوص امیدوار کی کھلم کھلا حمایت سے گریز کرتے ہوئے مقتدین کو صرف ووٹ ڈالنے کی اہمیت پر زور دے رہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ انتخابات کمیونٹی کے مستقبل کےلیے اہم ہیں اور اگر مسلمان اپنی کمیونٹی کے مسائل کے حل کی خواہش رکھتے ہیں تو انہیں اپنے ووٹ کا استعمال ضرور کرنا چاہیے۔
اس کے علاوہ نائن الیون کے بعد یہ پہلا موقع ہے کہ کچھ مسلمان ووٹرز دوبارہ ریپبلکن پارٹی کی طرف راغب ہو رہے ہیں۔ ڈیلس سے تعلق رکھنے والی پاکستانی نژاد امریکی اٹارنی صبا احمد اور کاشف خان جو ریپبلکن پارٹی کے دیرینہ حامی ہیں، اس بات پر زور دیتے ہیں کہ موجودہ حالات میں ٹرمپ کی حمایت مسلمانوں کےلیے اہمیت رکھتی ہے۔
ان کا ماننا ہے کہ مسلمان کمیونٹی کو قومی معاملات میں مزید شمولیت اختیار کرنی چاہیے اور ریپبلکن پارٹی کو بھی کمیونٹی کے مسائل پر توجہ دینی چاہیے۔
اس بار ٹیکساس میں مساجد کو پولنگ اسٹیشن کے طور پر استعمال کرنے کا ایک اور فائدہ یہ بھی سامنے آیا ہے کہ مقامی امریکن کمیونٹی کے ایسے افراد جو کبھی بھی مساجد نہیں گئے تھے، وہ بھی اب پولنگ کےلیے مساجد کا رخ کر رہے ہیں۔
مساجد کی انتظامیہ نے یہ قدم اس نیت سے اٹھایا ہے کہ مسلمان جو نماز کے لیے اپنی مساجد میں آتے ہیں، وہ نماز کے بعد باآسانی یہاں ووٹ بھی ڈال سکیں۔
چرچ کو یہاں پہلے سے ہی ایسے مقاصد کے لیے استعمال کیا جاتا رہا ہے، لیکن پہلی مرتبہ مساجد کو بھی پولنگ اسٹیشن کے طور پر استعمال کیا جا رہا ہے۔
یہ اقدام ایک مثبت پہلو کی نمائندگی کرتا ہے، جہاں لوگ اپنے عقائد کے مراکز میں آکر نہ صرف ووٹ ڈال سکتے ہیں بلکہ مقامی کمیونٹی کے مسائل میں اپنا کردار بھی ادا کر سکتے ہیں۔