گورنر خیبر پختون خوا فیصل کریم کنڈی نے کہا .' کہ خیبر پختون خوا حکومت نے وفاق کو لکھا ہے کہ پی آئی اے کو خریدنا چاہتی ہے، اگر یہ سیاسی کھیل نہیں تو اچھا ہے۔
پشاور میں میڈیا سےگفتگو کرتے ہوئے انہوں نے سوال کیا کہ ویسے اس کے یونیورسٹیوں کے لیے فنڈز نہیں تو یہ پی آئی اے کیسے خرید سکتی ہے؟ دھرنے اور احتجاج سے بانیٔ پی ٹی آئی رہا نہیں ہو سکتے۔
گورنر کے پی کا کہنا ہے کہ صوبائی حکومت امن و امان کی بحالی میں سنجیدہ نہیں، ہم امن جرگے میں اس لیے گئے کہ قوم ہم سے شکوہ نہ کرے، تمام سیاسی اختلافات بھلا کر سی ایم ہاؤس گیا۔
ان کا کہنا ہے کہ حیات آباد میں آگ لگنے کے واقعے کے متاثرین کو وفاق امداد دے گا، ہم صوبے میں انڈسٹریز کا پھیلاؤ چاہتے ہیں۔
فیصل کریم کنڈی کا کہنا ہے کہ صوبائی حکومت تاجروں کا ساتھ دے، یہاں کہیں افغانستان والی صورتِ حال پیدا نہ ہو جائے، ہم صوبے میں امن کے خواہاں ہیں۔
گورنر کے پی نے کہا ہے کہ ارباب نیاز اسٹیڈیم دیکھ لیں، اس پر پی ایس ایل نہیں کرا سکتے، صوبائی حکومت کھیل کے میدان ہمیں دیدے۔
علاوہ ازیں پشاور میں گورنر کے پی فیصل کریم کنڈی نے قبائلی عمائدین سے ملاقات کے موقع پر کہا کہ صوبائی حکومت نے ضم شدہ اضلاع کے مختض فنڈز پر شبِ خون مارا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ ماضی میں بھی صوبائی حکومت نے قبائل کا فنڈ من پسند مقاصد پر خرچ کیا تھا۔
گورنر کے پی فیصل کریم کنڈی نے کہا ہے کہ ضم اضلاع میں حکومتی مشینری فعال کرنے کی ضرورت ہے۔
انہوں نے مزید کہا ہے کہ ضم شدہ اضلاع میں انضمام کے خلاف آوازیں اٹھ رہی ہیں۔
گورنر کے پی فیصل کریم کنڈی کا یہ بھی کہنا ہے کہ بطور گورنر ضم اضلاع کے لیے کام کروں گا۔