وزیر دفاع خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ ایکسٹینشن کا سلسلہ ایوب خان کے دور سے چلا آرہا ہے، حکومت نے اسے فارملائز کردیا ہے۔
خواجہ آصف نے اپنے بیان میں کہا کہ تقریباً 20 سال کی توسیع ایوب، ضیا، مشرف نے اپنے آپ کو دی، جبکہ جنرل ریٹائرڈ کیانی اور باجوہ نے سویلین حکومتوں سے 4 سال کی توسیع لی۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے توسیع دینے کے قانون میں ترمیم کر کے افراد کے بجائے ادارے کو مضبوط کیا ہے۔
خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ مدت ملازمت میں توسیع، بری فوج، ایئر فورس، نیوی تینوں اداروں پہ لاگو ہوگی، کسی فرد واحد یا ایک ادارے کو نہیں نوازا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ماضی میں حکمران اپنے اقتدار کے دوام کے لیے آرمی چیف کو توسیع سے نوازتے رہے ہیں۔
وزیر دفاع کا کہنا تھا کہ سروسز چیفس کی مدت ملازمت میں توسیع سے ہم نے انہیں گرے ایریا سے نکال کر مدت میں استحکام دیا ہے۔
واضح رہے کہ وزیر دفاع خواجہ آصف کی جانب سے پیش کیا گیا تینوں سروسز چیفس کی مدت ملازمت 3 سے بڑھا کر 5 سال کرنے کا بل قومی اسمبلی سے منظور کرلیا گیا۔
پاکستان آرمی ایکٹ 1952، پاکستان نیول ایکٹ 1961 اور پاکستان ایئر فورس ایکٹ 1953 میں ترمیم کا بل بھی منظور کیا گیا ہے۔