سینیٹرسلیم مانڈوی والا نے قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کے اجلاس میں کہا ہے کہ اسلامی بینکاری سے متعلق پاکستان میں کافی کنفیوژن ہے، اسلامی بینکاری سےمتعلق اسلامی اسکالرز کی رائے لی جائے۔
سینیٹر فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ 26 ویں آئینی ترمیم میں سود کو ختم کرنےکا قانون بنایا گیا ہے، جنوری 2028ء میں سود کو ختم کرنے کا قانون بنا دیا گیا ہے، 2028ء اتنا دور نہیں، قانون پر عمل درآمد کیسے ہو گا؟
اُنہوں نے پوچھا کہ پاکستان کے بین الاقوامی مالیاتی تعلقات ہیں، پاکستان عالمی بینک اور آئی ایم ایف سے سود پر قرض لیتا ہے، اسلامک بینکنگ اور روایتی بینکاری میں کیا فرق ہے؟
سینیٹر فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ اسلامی بینکاری میں مارک اپ لیا جا رہا ہے، قرآن پاک میں ربا کو حرام قرار دیا گیا ہے۔
ڈپٹی گورنر اسٹیٹ بینک نے بتایا کہ اسلامی بینکاری میں مارک اپ کی اجازت دی گئی ہے۔
سینیٹر شبلی فراز نے کہا کہ پاکستان میں اسلامی بینکاری آدھا تیتر آدھا بٹیر ہے۔