وزارت خزانہ نے ماہانہ اکنامک اپ ڈیٹ آؤٹ لک رپورٹ جاری کردی ہے۔
وزارت خزانہ کے مطابق پہلی سہ ماہی میں جی ڈی پی گروتھ 3 اعشاریہ 71 فیصد ریکارڈ کی گئی جبکہ آئندہ مہینوں میں جی ڈی پی گروتھ کی یہ رفتار برقرار رہنے کا امکان ہے۔
رپورٹ کے مطابق سرمایہ کاری، برآمدات اور نجی شعبے کو قرضوں کی فراہمی میں کمی ہوئی ہے، نومبر 2025 میں ملک میں مہنگائی کی شرح 6 اعشاریہ1 فیصد تھی جبکہ نومبر 2024 میں مہنگائی کی شرح 4 اعشاریہ 9 فیصد تھی۔
وزارت خزانہ کی رپورٹ میں بتایا گیا کہ جولائی تا نومبر سرمایہ کاری 25 اعشاریہ 3 فیصد کمی سے93 کروڑ ڈالر تک محدود رہی جبکہ پہلے 5 ماہ میں برآمدات 3 اعشاریہ 2 فیصد کمی سے 12 اعشاریہ 8 ارب ڈالر رہی۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ ترسیلات زر 9 اعشاریہ 3 فیصد اضافے سے 16 اعشاریہ 14 ارب ڈالر تک پہنچ گئیں، درآمدات میں 11 اعشاریہ 1 فیصد اضافہ حجم 25 اعشاریہ 6 ارب ڈالر ریکارڈ کیا گیا۔
وزارت خزانہ کی رپورٹ میں کہا گیا کہ صنعتی گروتھ سے پاکستان کی معیشت کا مستقبل مثبت نظر آرہا ہے، ٹیکسٹائل، گاڑیوں، سیمنٹ اور فوڈ پروسسنگ کی صنعتوں میں بہتری آئی ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ موجودہ سال کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ مقررہ ہدف میں رہنے کا امکان ہے، 5 ماہ میں کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ کم ہو کر 81 کروڑ 20 لاکھ ڈالر رہا۔
وزارت خزانہ کی رپورٹ میں کہا گیا کہ مالی نظم و ضبط سے معاشی استحکام مضبوط ہوا، بہتر گورننس اور ڈیجیٹل اصلاحات سے معاشی ترقی میں مدد ملی۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ بیرون ملک پاکستانیوں کی ترسیلات زر معیشت کو سہارا دیں گی، حکومتی اخراجات میں کنٹرول اور ٹیکس وصولی میں بہتری آئی۔
وزارت خزانہ کی رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ جولائی تا نومبر ٹیکس ریونیو 10 اعشاریہ 2 فیصد اضافے سے 4 ہزار 733 ارب، زراعت میں شرح نمو 2 اعشاریہ 89، صنعت 9 اعشاریہ 38 فیصد اور خدمات 2 اعشاریہ 35 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ ترسیلاتِ زر میں اضافہ ہوا، زرمبادلہ ذخائر مارچ 2022ء کے بعد بلند ترین سطح پر پہنچ گئے، آئی ایم ایف جائزے کے بعد پاکستان کو 1 اعشاریہ 2 ارب ڈالر موصول ہوئے۔
وزارت خزانہ کی رپورٹ کے مطابق ربیع 26-2025ء کےلیے گندم کا ہدف 29 اعشاریہ 68 ملین ٹن مقرر کر دیا گیا ہے، زرعی قرضوں کی فراہمی میں 18 اعشاریہ 6 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ لارج اسکیل مینوفیکچرنگ میں جولائی تا اکتوبر 5 اعشاریہ 02 اضافہ ہوا ہے، آٹو موبائل پیداوار میں نمایاں اضافہ ہوا، کاروں کی پیداوار 65 فیصد بڑھ گئی۔
وزارت خزانہ کی رپورٹ میں کہا گیا کہ جولائی تا اکتوبر مجموعی مالیاتی سرپلس جی ڈی پی کا 1 فیصد ریکارڈ کیا گیا، ایف بی آر محصولات میں 10 اعشاریہ 2 اضافہ ہوا جبکہ نومبر میں کرنٹ اکاؤنٹ 100 ملین ڈالر سرپلس رہا۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ آئی ٹی برآمدات 18 اعشاریہ 5 فیصد بڑھ کر 1 اعشاریہ 8 ارب ڈالر ریکارڈ کی گئیں، دسمبر 2025ء میں پالیسی ریٹ 50 بیسس پوائنٹس کم ہو کر 10 اعشاریہ 5 پر آگیا۔
وزارت خزانہ کی رپورٹ میں کہا گیا کہ نومبر 2025 میں اسٹاک ایکس چینج 100 انڈیکس 5 ہزار 46 پوائنٹس بڑھا جبکہ مارکیٹ کیپٹلائزیشن 18 ہزار 866 ارب روپے تک پہنچ گئی ہے۔