سپریم کورٹ کے جج جسٹس جمال مندوخیل کا تحریک انصاف کے وکیل رہنما سردار لطیف کھوسہ سے مکالمہ ہوا ہے۔
سپریم کورٹ کے جج اور وکیل کے درمیان مکالمہ 9 مئی کے ملزم کی ضمانت کے کیس کی سماعت کے دوران ہوا۔
کیس کی سماعت جسٹس جمال مندوخیل کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے کی، جسٹس مسرت ہلالی اور جسٹس شہزاد ملک بھی بینچ کا حصہ ہیں۔
جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ ضمنی بیان ریکارڈ کا حصہ کیوں نہیں بنایا؟ کام پورا نہیں کرتے اور کہتے ہیں عدالت ناانصافی کررہی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ لطیف کھوسہ صاحب، معذرت کے ساتھ خامیاں آپ کی ہوتی ہیں اور بدنام عدالتوں کو کرتے ہیں۔
اس پر جسٹس مسرت ہلالی نے کہا کہ آپ کو ضمنی بیان کیوں نہیں ملا، اب تو آپ کا مرکزی سیکرٹریٹ چمکنی میں ہے، وہی چمکنی جہاں آپ نے انٹراپارٹی الیکشن الیکشن کرائے تھے۔
جسٹس شہزاد احمد ملک نے کہا کہ وکیل صاحب یہاں بندے غائب ہو جاتے ہیں، وکیل غائب ہو جاتے ہیں، آپ ضمنی بیان کی بات کررہے ہیں۔
جسٹس مسرت ہلالی نے ریمارکس دیے کہ 9 مئی کا واقعہ بہت بڑا واقعہ تھا، جس سے متعلق سوچ کر ہی دل کو کچھ ہوتا ہے۔
دوران سماعت سپریم کورٹ نے 9 مئی ہنگامہ آرائی کیس کے نامزد ملزم امتیاز شیخ کی عبوری ضمانت منظور کرلی اور انہیں دوبارہ گرفتار کرنے سے روک دیا۔