چین نے چاند پر مستقل اڈہ بنانے کی جستجو میں آگے بڑھنے کے لیے اب یہ تجربہ کر رہا ہے کہ آیا چاند کی مٹی سے اینٹیں بنائی جاسکتی ہیں یا نہیں۔
چین کی سرکاری خبر رساں ایجنسی شنہوا نے اپنی ایک رپورٹ میں چینی خلائی ایجنسی کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا ہے کہ چین نے جمعہ کی رات وینچانگ سیٹلائٹ لانچ سینٹر سے کارگو کرافٹ تیانزو 8 لانچ کیا ہے تاکہ اس کے مدار میں گردش کرنے والے تیانگونگ خلائی اسٹیشن کے لیے سامان فراہم کیا جا سکے۔
چاند پر مستقل اڈے کی تعمیر ایک مشکل کام ہے کیونکہ وہاں پر تعمیر کے دوران بڑی مقدار میں کائناتی تابکاری، درجہ حرارت کے انتہائی تغیرات اور چاند پر آنے والے زلزلوں کو برداشت کرنا ہوگا اور اس کی تعمیر سے پہلے تعمیراتی مواد حاصل کرنا بہت زیادہ مہنگا پڑے گا۔
اس لیے چین کے صوبے ووہان کی ایک یونیورسٹی کے سائنسدانوں کو امید ہے کہ چاند پر اڈہ تعمیر کرنے کے لیے تعمیراتی مواد اگر چاند سے ہی حاصل کیا جائے تو وہ تمام مسائل حل ہوسکتے ہیں جو ابھی درپیش ہیں۔
اس مقصد کے لیے زمین پر چینی سائنسدانوں نے زمین پر پائے جانے والے مواد جیسا کہ بیسالٹ (جس کی خصوصیات چاند کی مٹی سے ملتی جلتی ہیں) کی مختلف ساختوں سے بنی پروٹو ٹائپ اینٹوں کی سیریز تیار کی ہے۔
ان اینٹوں کے ٹکڑوں کو خلائی اسٹیشن پر پہنچنے کے بعد مختلف آزمائشی مراحل سے گزارا جائے گا۔
اس حوالے سے ووہان کی ہوازہونگ یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کے پروفیسر چاؤ چینگ نے کہا کہ’یہ بنیادی طور پر ایک تجربہ ہے‘۔
ان کا کہنا تھا کہ سادہ الفاظ میں بات کی جائے تو ہم اس تعمیراتی مواد کو خلا میں لے جا کر وہاں پر چھوڑ دیں گے اور وہاں کے ماحول کے مطابق اس مواد کی پائیداری اور کارکردگی کا جائزہ لیں گے کہ یہ مواد وہاں پر اڈے کی تعمیر میں استعمال کیا جا سکتا ہے یا نہیں۔