• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

حکومتی کوششوں کے باوجود برطانیہ میں غیرقانونی تارکین کی بڑی تعداد میں آمد جاری

مانچسٹر(ہارون مرزا)حکومت کی غیر قانونی تارکین وطن کو روکنے کی تمام کوششوں کے باوجود ملک پر مہاجرین کی یلغار جاری ہے۔ پناہ گزینوں کی تیزی کے ساتھ بڑھتی ہوئی تعداد کے پیش نظر حکومت کو بے گھر پناہ گزینوں کیلئے ایمرجنسی کی صورتحال کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے ۔ ریاستی امداد میں کمی کی وجہ سے سیکڑوں پناہ گزینوں رہائش سے محروم ہیں۔برطانوی ذرائع ابلاغ کے مطابق گزشتہ سال پناہ گزینوں میں بے گھر افراد کی شرح تقریبا دو گنا ہو چکی ہے جو بلند ترین ریکارڈ مانا جا رہا ہے ۔ خیراتی اداروں کی طرف سے پہلی بار سڑکوں پر رات بسر کرنےوالے افراد کی مدد کیلئے آپریشن شروع کیا گیا ہے۔ سڑکوں پر رہنے والے مجبور اور گھر افراد میں خیمے اور سلیپنگ بیگز تقسیم کیے گئے ہیں۔ پناہ کے متلاشیوں کیلئے کام کرنے والی معروف تنظیم کی طرف سے کرائے جانے والے ایک سروے کے مطابق گزشتہ 12ماہ کے دوران بے گھر پناہ گزینوں کی تعداد میں تقریبا 99فیصد تک خوفناک اضافہ ہوا ہے۔ تقریبا 2ہزار کے قریب پناہ گزین جب کہ دیگر تارکین وطن کو بھی شامل کیا جائے تو یہ تعداد 4ہزار سے تجاوز کر رہی ہے ۔ خیراتی ادارے کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مہاجرین کی بے گھر ہونے کی صورتحال ہنگامی شکل اختیار کر گئی ہے ۔ سیاسی پناہ کے دعوؤں کے بڑے بیک لاگ کو صاف کرنے میں ناکامی کی وجہ سے حالات ابتر ہو رہے ہیں اگرچہ پناہ گزینوں اور خیراتی اداروں نے تحفظ کے دعوؤں کی تیز رفتار کارروائی کا خیرمقدم کیا ہے لیکن ان کا کہنا ہے کہ پرائیویٹ کرائے کے شعبے میں کافی سستی مکانات دستیاب نہیں ہیں۔ امداد کے مستحق ضرورت مندوں کی تعداد 2021.22کے مقابلے میں تقریبا 51فیصد زائد بیان کی جاتی ہے ۔ پناہ گزینوں میں سے نصف کے قریب نجی کرائے کی رہائش تک رسائی حاصل کرنے میں کامیاب ہو گئے ۔نیک کام کے ڈائریکٹر بریجٹ ینگ نے کہا ہے کہ ہماری تحقیق سے پتہ چلتا ہے کہ پناہ اور امیگریشن کے نظام سے گزرتے ہوئے ہر سال ہزاروں افراد کو بے روزگاری کی طرف دھکیل دیا جاتا ہے۔ حکومتی ترجمان کا کہنا ہے کہ ہمیں پناہ کے نظام میں بہت بڑا دباؤ وراثت میں ملا ہے لیکن ہم اس بات کو یقینی بنانے کے لیے کام کر رہے ہیں کہ پناہ کے فیصلے کے بعد لوگوں کو وہ مدد حاصل ہو جس کی انہیں ضرورت ہے ۔

یورپ سے سے مزید