• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

برطانیہ میں سفارتی استثنیٰ رکھنے والے افراد جنسی حملوں سمیت سنگین جرائم میں ملوث، وزیر خارجہ کا انکشاف

لندن (زاہد انور مرزا/ نیوز ڈیسک) برطانیہ میں سفارت کاروں اور ان کے رشتہ داروں پر گزشتہ سال نو سنگین جرائم رپورٹ ہوئے۔ برطانوی میڈیا کے مطابق گزشتہ سال مبینہ جرائم میں جنسی حملے، بچوں کی فحش تصاویر رکھنے اور نازیبا حرکات شامل ہیں۔ برطانیہ میں سفارتی حکام اور ان کے انحصار کرنے والوں پر مبینہ طور پر جنسی حملے، بچوں کی فحش تصاویر رکھنے اور نازیبا حرکات جیسے جرائم کا الزام عائد کیا گیا ہے۔ برطانوی وزیر خارجہ کیتھرین ویسٹ نے پارلیمنٹ میں خطاب کرتے ہوئے انکشاف کیا کہ 2023میں سفارتی استثنیٰ رکھنے والے افراد کی جانب سے مبینہ طور پر نو سنگین جرائم کیے گئے اور سفارتی مشنز کی جانب سے واجب الادا جرمانوں اور ٹیکسز کی معلومات فراہم کیں۔ ان میں ایک عراقی شخص پر بچوں کی فحش تصاویر رکھنے یا تقسیم کرنے کا الزام ہے۔ گھانا، لیبیا اور منگولیا سے تعلق رکھنے والے سفارت کاروں پر حملے کے الزامات عائد کیے گئے ہیں۔ ایک پرتگالی شخص کے خلاف نازیبا حرکات کا الزام ہے، جبکہ سنگاپور سے تعلق رکھنے والے ایک شخص پر بچوں کے ساتھ بدسلوکی کا الزام عائد کیا گیا ہے۔ سالانہ رپورٹ میں دیگر مبینہ واقعات بھی شامل ہیں، جن میں بغیر انشورنس گاڑی چلانے اور مزید جنسی حملے کے الزامات شامل ہیں۔ واضح رہے برطانیہ میں تقریباً 25ہزار 500افرادکو سفارتی یا بین الاقوامی تنظیموں سے متعلق استثنیٰ حاصل ہے۔ وزارت خارجہ سنگین جرائم کی تعریف ان جرائم کے طور پر کرتی ہے جن کی سزا ایک سال یا اس سے زائد قید ہو سکتی ہے، اس کے علاوہ سنگین ڈرائیونگ کے جرائم بھی شامل ہیں۔ جہاں سفارت کاروں پر سنگین جرائم کے الزامات لگتے ہیں، وہاں وزارت خارجہ ان کے حکومت یا بین الاقوامی تنظیم سے سفارتی استثنیٰ ختم کرنے کی درخواست کرتی ہے اور اگر یہ درخواست قبول نہ ہو تو سفارت کار یا ان کے انحصار کرنے والے کو برطانیہ چھوڑنے کا کہا جا سکتا ہے۔جن ممالک کے سفارت کار برطانیہ کے قوانین کی مختلف خلاف ورزیوں مرتکب ہوئے ہیں ان میں عراق، گھانا، لیبیا، منگولیا، پرتگال اور سنگاپور شامل ہیں۔ایک عراقی فرد پر بچوں کی ناشائستہ تصاویر رکھنے یا تقسیم کرنے کا الزام ہے۔ گھانا، لیبیا اور منگولیا کے سفارت کاروں پر حملوں کا الزام ہے۔اس سالانہ فہرست میں دیگر مبینہ واقعات شامل ہیں جن میں انشورنس کے بغیر گاڑی چلانا اور جنسی زیادتی کے مزید الزامات شامل ہیں۔دوسری جانب میٹروپولیٹن پولیس کا کہنا ہے کہ سفارت کاروں اور ان کے اہل خانہ کی اکثریت برطانوی قانون کی پاسداری کرتی ہے۔تاہم پولیس نے خبردار کیا کہ دفتر خارجہ غیر ملکی سفارت کاروں یا ان کے زیر کفالت افراد کے برطانوی قانون توڑنے کو برداشت نہیں کرتا اور ہم غیر قانونی سرگرمیوں کے تمام الزامات کو سنجیدگی سے لیتے ہیں۔

یورپ سے سے مزید