لیما (اے ایف پی) چینی صدر شی جن پنگ نے امریکہ کو تنبیہ کی کہ وہ تائیوان کی حمایت میں سرخ لکیر عبور نہ کرے ،جوہری ہتھیاروں کے استعمال کے بارے میں فیصلہ مصنوعی ذہانت کو نہیں بلکہ انسانوں کو کرنا چاہیے،دو بڑی طاقتوں کے صدور کا اتفاق،تاہم اپنے ہم منصب جو بائیڈن سے کہا کہ بیجنگ ڈونلڈ ٹرمپ کی آنے والی انتظامیہ کے ساتھ مل کر کام کرنے کو تیار ہے۔جوبائیڈن اور شی جن پنگ نےہفتے کو پیرو میں ایشیا پیسیفک اکنامک کوآپریشن(ایپک) سربراہی اجلاس کے موقع پر ملاقات کی۔اگرچہ کہ امریکہ تائیوان کا اہم سکیورٹی حمایتی ہے تاہم،وہ تائی پے کو سفارتی طور پر تسلیم نہیں کرتا ہے۔چینی سرکاری نشریاتی ادارے سی سی ٹی وی کے مطابق، چینی صدر نےجو بائیڈن کو بتایا کہتائیوان کا مسئلہ، جمہوریت اور انسانی حقوق، راستے اور نظام اور ترقی کے مفادات چین کی چار سرخ لکیریں ہیں، جنہیں چیلنج نہیں کیا جانا چاہیے۔سی سی ٹی وی کے مطابق، شی جن پنگ نے جوبائیڈن سے یہ بھی کہا کہ واشنگٹن کو دوطرفہ تنازعات میں مداخلت نہیں کرنی چاہیے اور بحیرہ جنوبی چین میں اشتعال انگیز تحریکوں کی حمایت یا امداد نہیں کرنی چاہیے۔شی جن پنگ نے یہ بھی کہا کہ یوکرین میں جنگ کے بارے میں چین کا موقف کھلا اور واضح ہے،اوربیجنگ جزیرہ نما کوریا میں کشیدگی کو تصادم یا افراتفری کی طرف نہیں جانے دے گا۔وائٹ ہاؤس نے ایک بیان میں کہا کہ دونوں رہنماؤں نے جوہری ہتھیاروں کے استعمال کے فیصلے پر انسانی کنٹرول کو برقرار رکھنے کی ضرورت پر زور دیا۔ دونوں رہنماؤں نے ممکنہ خطرات پر محتاط انداز سے غور کرنے اور فوجی میدان میں اے آئی ٹیکنالوجی کو سمجھداری اور ذمہ دارانہ انداز میں تیار کرنے کی ضرورت پر بھی زور دیا۔چین کے صدر نے ایک الگ ملاقات کے دوران اعلان کیا کہ چین 2026میں آئندہ ایپک سربراہی کانفرنس کی میزبانی کرے گا۔سرکاری خبر رساں ایجنسی ژنہوا نے کہا کہ ان مذاکرات کا مقصد ایشیا پیسیفک کے ممالک کو تحفظ پسند اور تصادم کے تجارتی حربوں کو مسترد کرتے ہوئے آزاد اقتصادی اور تجارتی تعاون کو فروغ دینے کے لیے متحد کرناہے۔شی جن پنگ نےجوبائیڈن کو بتایا کہ چین نئی امریکی انتظامیہ کے ساتھ رابطے کو برقرار رکھنے، تعاون کو بڑھانے اور اختلافات کو سنبھالنے کے لیے تیار ہے، تاکہ چین امریکہ تعلقات کی ہموار منتقلی کے لیے کوشش کی جا سکے۔