• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

3 سال سے لاپتہ پولیس کانسٹیبل کی بازیابی کیلئے مؤثر اقدامات کا حکم

سندھ ہائی کورٹ — فائل فوٹو
سندھ ہائی کورٹ — فائل فوٹو

سندھ ہائی کورٹ نے 3 سال سے لاپتہ پولیس کانسٹیبل کی بازیابی کے لیے مؤثر اقدامات کرنے کا حکم دے دیا۔

عدالت میں 3 سال سے لاپتہ پولیس کانسٹیبل کی بازیابی سے متعلق پر درخواست سماعت ہوئی۔ 

 لاپتہ پولیس کانسٹیبل کے والد نے بتایا کہ میرا بیٹا گلبرگ تھانے میں تعینات تھا اور2021ء میں صفورا سے لاپتہ ہوا۔

عدالت نے استفسار کیا کہ لاپتہ شہری کو کسی نے اغواء  کر لیا یا کسی نے قتل کر دیا؟

عدالت کا شہری کے والد سے پوچھا کہ کیا آپ کا کسی سےکوئی رابطہ ہوا یا کوئی معلومات ملی؟

شہری کے والد نے عدالت کو بتایا کہ میرے بیٹے کو ظہیر نامی شخص نے اغواء کیا ہے۔

عدالت نے تفتیشی افسر کو ہدایت کی کہ جس کا نام یہ لے رہے ہیں اس سے متعلق انکوائری کریں۔

شہری کے والد نے بتایا کہ آج 44 ویں پیشی ہے، میں پیشی کے لیے اٹک سے سفر کر کے آتا ہوں۔

عدالت نے اس بات کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ یہاں 44 سال بھی گزر جاتے ہیں۔

شہری کے والد نے عدالت سے کہا کہ میں اپنے بیٹے کی بازیابی کے لیے ہر ممکن کوشش کروں گا۔

عدالت نے تفتیشی افسر کو لاپتہ پولیس کانسٹیبل کے والد کا بیان ریکارڈ کرنے اور اس کی بازیابی کے لیے مؤثر اقدامات کرنے کا حکم دیتے ہوئے سماعت کو  4 ہفتوں کے لیے ملتوی کر دیا۔

قومی خبریں سے مزید