اسلام آباد(خالد مصطفیٰ )ایک غیر متوقع پیشرفت میں پاکستانی ریفائنریوں کے16 کھرب 68 ارب روپے ( 6ارب ڈالر) ےکے اپ گریڈیشن منصوبے کو نیا دھچکالگا ہے،آئی ایم ایف نے پیٹرول ،ڈیزل و دیگر پٹرولیم مصنوعات پرایک سے دو فیصد سیلز ٹیکس کی حکومتی تجویز مستردکردی ۔ انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ (IMF) نے پیٹرول، ڈیزل، مٹی کا تیل، اور لائٹ ڈیزل آئل پر 1-2فیصد سیلز ٹیکس لگانے کی اجازت دینے سے انکار کرتے ہوئے حکومت سے کہا ہےکہ وہ ان مصنوعات پر 1-2فیصد کے بجائے 18فیصد سیلز ٹیکس عائد کرے۔ حال ہی میں پاکستان کا دورہ کرنے والے آئی ایم ایف مشن کے ساتھ ہونے والی میٹنگز میں شریک ایک سینئر افسر نے بتایاہے کہ “18 فیصد سیلز ٹیکس پیٹرول کی قیمت میں45 روپے فی لیٹر اضافے کا باعث بنے گا، جسے موجودہ حکومت شاید برداشت نہ کر سکے۔ یہ صورتحال 2023 کی براؤن فیلڈ ریفائنری پالیسی کے تحت مقامی ریفائنریوں کے $5-6بلین اپ گریڈ منصوبے کو مزید خطرے میں ڈال دے گی۔ریفائنریاں طویل عرصے سے سیلز ٹیکس کی چھوٹ کو ختم کرنے کا مطالبہ کر رہی ہیں، جو موجودہ حکومت نے مالی سال 2025کے فنانس بل میں عائد کی تھی۔ ان کے مطابق، حکومت کی یہ تبدیلی موجودہ ریفائننگ آپریشنز کو غیر مستحکم بنا سکتی ہے اور براؤن فیلڈ پالیسی کے تحت اپ گریڈ منصوبوں اور سرمایہ کاری کو معاشی طور پر غیر عملی بنا سکتی ہے، جس کے نتیجے میں منصوبوں کی اندرونی شرح منافع (IRRs) پر نمایاں اثر پڑے گا۔ریفائنریوں کے مطابق حل طلب مسائل کی وجہ سے ریاست کو سالانہ $1بلین کے غیر ملکی زرمبادلہ کا نقصان ہو رہا ہے۔ حکومت کے اقدامات نے ESCROW اکاؤنٹ کے ذریعے پیش کردہ $1.650بلین کے مراعاتی پیکج کو مؤثر طریقے سے غیر مؤثر بنا دیا ہے، جس کی وجہ سے سیلز ٹیکس کی چھوٹ کے اثرات کی وجہ سے $1.152بلین کا نقصان ہوا ہے۔حکومت کے مالیاتی منتظمین نے سیلز ٹیکس کی چھوٹ پر آئی ایم ایف مشن کے ساتھ بات چیت کی تاکہ پیٹرولیم مصنوعات پر 1-2فیصد سیلز ٹیکس عائد کرنے کی اجازت لی جا سکے، جیسا کہ ریفائنریوں اور آئل مارکیٹنگ کمپنیوں کا مطالبہ تھا۔ تاہم، آئی ایم ایف نے جواب دیا کہ حکومت کو ان مصنوعات پر 18فیصد سیلز ٹیکس عائد کرنا چاہیے کیونکہ انہیں غیر ضروری اشیاء کے طور پر سمجھا جانا چاہیے۔