بالی ووڈ میں جہاں فلم ساز اداکاروں کے حوالے سے ایسے اسٹار کا انتخاب کرتے ہیں جو انکی فلم کی کامیابی کی ضمانت بن جائے ایسے ہی فلم کے نام کے حوالے سے بھی کرتے ہیں۔
البتہ یہ بات اس وقت درست ثابت ہوتی نظر نہیں آتی جب فلم سازوں نے فلم کے ٹائٹل کےلیے ایسے لفظ کا انتخاب کیا جو پے درپے ناکام فلموں کی پہچان بن گیا۔
جس لفظ کی بات یہاں کی جارہی ہے وہ ہے ’قرض‘۔ جی ہاں فلم سازوں کو اس لفظ کے معنی فلم کی ناکامی کے بعد زیادہ اچھے سمجھ میں آئے۔
پہلی مرتبہ سبھاش گھئی کی ہدایتکاری میں بننے والی 1980 کی فلم قرض باکس آفس پر بری طرح ناکام ہوئی۔ اسکے بعد 2002 کی فلم 'قرض: سچائی کا بوجھ' اور 2008 میں قرض کی ری میک قرض کو بھی ناکامی کا سامنا کرنا پڑا۔
اس کے علاوہ اس لفظ کی وجہ سے ناکام ہونے والی فلموں میں 1988 کی قرض تیرے خون کا، 1990 کی فلمیں دودھ کا قرض، پیار کا قرض، 1991 کی فلمیں قرض چکانا ہے، مہان قرض اور 2016 کی فلم دودھ کا قرض شامل ہیں۔
1980 کی قرض میں رشی کپور، سیمی گریوال اور نیتو کپور نے کام کیا، لیکن اس فلم کو فیروز خان کی قربانی نے باکس آفس پر ناکام بنادیا۔
2008 میں بنے اسکے ریمک میں ہمیش ریشمیا اور ارمیلا مٹونڈکر نے مرکزی کردار نبھائے۔ 24 کروڑ کے بجٹ میں بننے والی یہ فلم صرف 16 کروڑ ہی کماسکی، جبکہ فلم ساز اسکی وجہ سے دیوالیہ ہوگئے۔
یہی نہیں بلکہ اس فلم کی ریلیز کے بعد ارمیلا مٹونڈکر کو دوبارہ ہندی فلموں میں لیڈ رول بھی نہ مل سکا، بلآخر انہوں نے ریلٹی شوز میں ججز بننے کا کام شروع کیا۔
لفظ قرض کے ساتھ بنی فلموں میں سے 6 فلمیں ایسی ہیں جو باکس آفس پر 5 کروڑ بھی نہ کماسکیں۔