• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ایمرجنسی میں آنے والے مریضوں میں سے ہر ساتواں مریض دوبارہ یہاں آتا ہے

لندن (پی اے) ایک نئی تحقیق کے مطابق ایمرجنسی میں آنے والے مریضوں میں سے ہر ساتواں مریض دوبارہ یہاں آتا ہے۔ ریسرچرز نے ایمرجنسی ڈپارٹمنٹس میں بار بار آنے والے مریضوں کے اسباب کا گہرائی سے جائزہ لیا تو یہ نتیجہ اخذ ہوا کہ ان افراد کی ضروریات کو پورا نہیں کیا جا رہا۔ برٹش ریڈ کراس کے ماہرین نے ڈورسیٹ میں ایمرجنسی ڈپارٹمنٹ میں آنے والے مریضوں کے اعداد و شمار کا تجزیہ کیا۔ جائزے کے مطابق ڈورسیٹ کی کل آبادی کا تقریباً 1.7فیصد افراد کاؤنٹی کے ایمرجنسی میں آنے والے مریضوں کی مجموعی تعداد آبادی کے مقابلے میں 13.8فیصد ہے۔ رپورٹ کے مطابق ڈاکٹروں کے لئے ان لوگوں کی آمد کو عام طور پر ہنگامی ضرورت تصور کرتے ہیں۔5سال کے ڈیٹا کا جائزہ لینے والے ریسرچرز نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ ایمرجنسی میں بار بار آنے والے یہ لوگ زیادہ تر پسماندہ علاقوں میں رہتے ہیں۔ ایمرجنسی میں آنے والے 2 گروپ ایسے ہیں جو بار بار ہسپتال آتے ہیں پہلا گروپ 70سال سے زائد عمر کے افراد پر مشتمل ہے، جنہیں دو یا زیادہ طویل مدتی بیماریاں لاحق ہیں، اس گروپ کے44 فیصد افراد کے بارے میں یہ تصور کیا جاتا ہے کہ وہ اب اپنی زندگی کے آخری مراحل کے قریب ہیں۔ دوسرا گروپ 20سے 49سال کی عمر کے افراد پر مشتمل ہے، جن میں خواتین کی تعداد مردوں سے کچھ زیادہ ہے، یہ افراد ذہنی صحت کے مسائل کا شکار ہیں۔ دونوں گروپوں کے افراد زیادہ تر ایمبولینس کے ذریعے ہسپتال پہنچتے ہیں اور ایمرجنسی ڈپارٹمنٹ میں آنے سے پہلے کے مہینے میں اپنے فیملی ڈاکٹر کے پاس بار بار جا چکے ہوتے ہیں۔ برٹش ریڈ کراس کاکہنا ہے کہ ملک بھر میں بہت سے لوگ غیر حل شدہ طبی مسائل اور دیگر غیر طبی ضروریات کی وجہ سے بار بار ایمرجنسی ڈپارٹمنٹ کا رخ کر رہے ہیں۔ برٹش ریڈ کراس نے اس حوالے سے کئی سفارشات پیش کی ہیں، جن میں زیادہ وقف شدہ ہائی انٹینسیٹی یوز آف اے اینڈ ای (HIU) خدمات کے قیام کی تجویز بھی شامل ہے۔ برٹش ریڈ کراس کی چیف ایگزیکٹو، بیٹریس بٹسنا-سیتا نے کہا کہ ہر سال لاکھوں لوگ حادثات یا فوری طبی ضرورت کی صورت میں اے اینڈ ای کا رخ کرتے ہیں لیکن کچھ لوگ دوسروں کی نسبت زیادہ مرتبہ ایمرجنسی میں آتے ہیں۔ اس کی کئی وجوہات ہو سکتی ہیں اور ان افراد کے لئے یہ صورتحال بہت تکلیف دہ ہوتی ہے۔ یہ ایک ایسی صورتحال ہے، جس میں ہم میں سے کوئی بھی مبتلا ہو سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہماری تحقیق سے یہ پتہ چلا کہ ڈورسیٹ میں اے اینڈ ای آنے والوں میں سے تقریباً ہر 7میں سے ایک فرد کی شرح اس کاؤنٹی کی کل آبادی کے2فیصد سے بھی کم ہوتی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ لوگ مدد کے محتاج ہوتے ہیں اور ان کے کیسز کو زیادہ تر ہنگامی یا ہسپتال میں داخلے کی ضرورت والے کیسز کے طور پر دیکھا جاتا ہے۔ انھوں نے بتایا کہ ریڈ کراس کی ٹیمیں ملک بھر میں این ایچ ایس کے ساتھ مل کرکام کرتی ہیں اور اکثر لوگوں کو مختلف مسائل کا سامنا کرتے دیکھتی ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ تنہائی، نامناسب رہائش اور دیگر چیلنجز صحت اور خوشحالی پر اثر انداز ہوتے ہیں۔ اب جبکہ حکومت این ایچ ایس کو تبدیل کرنے کے لئے نئے ترقیاتی منصوبے پر کام کر رہی ہے تو اس تحقیق کے نتائج اور اس حوالے سے کی گئی سفارشات کو مدنظر رکھنا ضروری ہے تاکہ صحت کی خرابی کی بنیادی وجوہات کو حل کرنے میں مدد مل سکے۔ مسائل حل کرنے کیلئے ضروری کمیونٹی خدمات کیلئے وسائل فراہم کرنے اور اے اینڈ ای کی زیادہ وقف شدہ ہائی انٹینسیٹی خدمات کے قیام کی فوری ضرورت ہے۔ اس طرح یہ بات یقینی بنائی جاسکے گی کہ ضرورت مندوں کیلئے صحیح خدمات موجود ہوں تاکہ لوگوں کو مشکلات کا سامنا کرنے کی نوبت آنے سے پہلے ہمدردی کے ساتھ مدد فراہم کی جا سکے۔

یورپ سے سے مزید