• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

لوگوں کی زندگیاں سیاستدانوں کے ہاتھ میں ہیں، ایم پیز تمباکو سے پاک مستقبل کیلئے ووٹ دیں، ڈاکٹر واکر

لندن (پی اے) تمباکو نوشی 2029تک کینسر کے تقریباً 300000کیسز کا سبب بن سکتی ہے۔ نئے تجزیئے کے مطابق سگریٹ نوشی کے باعث اگلے پانچ برسوں میں برطانیہ میں تقریباً 300000افراد کینسر میں مبتلا ہو سکتے ہیں۔ کینسر ریسرچ یوکے نے کہا کہ سگریٹ اور تمباکو سے ہونے والے نقصانات کی شدت کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔ خیراتی ادارے کا اندازہ ہے کہ 2023 میں برطانیہ میں ہر روز کینسر کے تقریباً 160کیسز کی تشخیص سگریٹ نوشی کی وجہ سے ہوئی۔ اس کا تازہ ترین تجزیہ ہاؤس آف کامنز میں ٹوبیکو اینڈ ویپس بل کی دوسری ریڈنگ سے پہلے سامنے آیا ہے، جس کا مقصد پہلی سگریٹ نوشی سے پاک نسل کی تخلیق کرنا ہے۔ کینسر ریسرچ یو کے کی جانب سے کی گئی اس تحقیق میں پارلیمانی مدت ختم ہونے سے پہلے سگریٹ نوشی کی وجہ سے ہونے والے کینسر کے کیسز کو پیش کیا گیا ہے، جو جولائی 2024اور جولائی 2029کے درمیان سمجھا جاتا ہے۔ اس کا اندازہ ہے کہ اگر موجودہ رجحانات جاری رہے تو پورے برطانیہ میں 296661کیسز ہو سکتے ہیں ۔ انگلینڈ میں 243045کا تخمینہ لگایا گیا ہے، اس کے بعد اسکاٹ لینڈ میں 29365، ویلز میں 15161 اور شمالی آئرلینڈ میں 9090افراد کینسر میں مبتلا ہو سکتے ہیں تجزیہ کا دعویٰ ہے کہ مجموعی طور پر برطانیہ میں کینسر کے تقریباً 2846کیسز ایسے لوگوں میں سیکنڈ ہینڈ سگریٹ نوشی کی وجہ سے ہو سکتے ہیں، جنہوں نے خود کبھی سگریٹ نہیں پی۔ آفس برائے قومی شماریات (او این ایس) کے سالانہ آبادی سروے کا تخمینہ ہے کہ برطانیہ میں 18 سال یا اس سے زیادہ عمر کے تقریباً 11.9 فیصد افراد، جو کہ تقریباً 60لاکھ افراد کے برابر ہیں، 2023میں سگریٹ پیتے تھے۔ او این ایس ریکارڈز 2011میں شروع ہونے کے بعد سے موجودہ تمباکو نوشی کرنے والوں کا یہ سب سے کم تناسب ہے۔ تاہم اکتوبر میں شائع ہونے والی کینسر ریسرچ یوکے کی حمایت یافتہ ایک تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ 18سے 25سال کی عمر کے تقریباً 350نوجوان بالغ افراد روزانہ سگریٹ نوشی شروع کرتے ہیں، جن میں سے تقریباً 35000نے سگریٹ نوشی کی ہے۔ جولائی میں بادشاہ کی تقریر کے بعد سے یہ عادت بڑھ گئی ہے۔ کینسر ریسرچ یو کے میں پالیسی کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر ڈاکٹر ایان واکر نے کہا کہ تمباکو اپنے دو تہائی استعمال کرنے والوں کو ہلاک کر دیتا ہے۔ تمباکو نوشی سے ہونے والے نقصانات کی شدت کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا اور یہ اعدادوشمار ان زندگیوں کو بے نقاب کرتے ہیں جو داؤ پر لگی ہوئی ہیں۔ ہم جانتے ہیں کہ حکومت کی مداخلت سے سگریٹ نوشی کی شرح میں کمی آتی ہے۔ تمباکو کی مصنوعات کی فروخت کی عمر میں اضافہ اور روک تھام کی خدمات کو فنڈز فراہم کرنے سے لوگوں کو زندگی بھر کے مہلک اور مہنگی لت سے بچانے میں مدد ملے گی۔ کینسر ریسرچ یوکے تمام ممبران پارلیمنٹ پر زور دے رہا ہے کہ وہ تمباکو اور ویپس بل کے حق میں ووٹ دیں۔ یہ بل نومبر کے آغاز میں پارلیمنٹ میں پیش کیا گیا تھا اور منگل کو ہاؤس آف کامنز میں اس کی دوسری ریڈنگ ہوگی۔ یہ یکم جنوری 2009کے بعد پیدا ہونے والے کسی بھی فرد کو تمباکو خریدنے کی عمر میں بتدریج اضافہ کر کے قانونی طور پر سگریٹ نوشی سے روک سکتا ہے۔ بچوں اور نوجوانوں میں ان کی اپیل کو کم کرنے کے لئے ویپ کے اشتہارات اور کفالت پر پابندیوں کے ساتھ ساتھ ذائقوں، ڈسپلے اور پیکیجنگ پر پابندیاں بھی متعارف کرائی جا سکتی ہیں، کھیل کے میدانوں اور سکولوں کے باہر و یپنگ اور سگریٹ نوشی پر بھی پابندی لگائی جا سکتی ہے۔ ڈاکٹر واکر نے کہا کہ تمباکو اور ویپس بل میری زندگی میں صحت عامہ کی سب سے زیادہ مؤثر مداخلتوں میں سے ایک ہو سکتا ہے، لوگوں کی زندگیاں اب سیاستدانوں کے ہاتھ میں ہیں اور میں تمام ممبران پارلیمنٹ سے درخواست کرتا ہوں کہ وہ تمباکو کے نقصانات سے پاک مستقبل کے لئے ووٹ دیں۔

یورپ سے سے مزید