• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
تحریر: سیّد اقبال حیدر… فرینکفرٹ
پاکستان کے صوبہ خیبر پختونخوا کی شمال مغربی سرحد، کرم ایجنسی پاراچنار سے پشاور جاتے ہوئے گاڑیوں میں سوار مسافرین کو تین مختلف مقامات پرگھات لگا کر درندوں نے نشانہ بناکر قتل کر دیا۔ پاراچنار کا پاکستان کے شہروں سے رابطے کا ذریعہ ایک واحد سڑک ہے جو لوئر کرم میں سدہ کے علاقے سے گذرتی ہے، اسی سڑک سے لوگ پشاور اور ملک بھر دوسرے شہروں کا سفر کرتے ہیں جس پر پچھلے کچھ برسوں سے افغانستان سے آنے والے درندے جنہیں پاکستانی افواج اور ملک کے وزیر داخلہ ’’خوارج‘‘ کا نام دے چکے ہیں، گھات لگائے مسافروں کے منتظر رہتے ہیں اور موقع ملتے ہی ان کا قتل عام اور ان کے مال وسامان کی لوٹ مار شروع کر دیتے ہیں۔ پاراچنار کی تین سمت افغانستان اور ایک سمت پاکستان سے ملتی ہے یہ وہ قبائلی علاقہ ہے جو افغانستان کے دارالحکومت کابل سے نسبتاً قریب ہے، اس کے ساتھ ساتھ افغانستان کے ان 4صوبوں کی سرحد پر بھی واقع ہے جن میں انتہاپسند قابض ہیں۔ پاراچنار ان کے لئے پاکستان آنے جانے کے لئے ’’گیٹ وے‘‘ کی حیثیت رکھتا ہے۔ یہ وحشی اسی راستے سے آکر پاکستان کے مختلف شہروں میں ظلم کی وارداتیں کر کے واپس چلے جاتے ہیں۔ ضلع کرم کے باسیوں میں زمینی اراضی کی آڑ میں نفرت پھیلا کر انہوں نے وہاں اپنے سہولت کار بنا رکھے ہیں جو انہیں اپنے گھروں میں پناہ دیتے ہیں، یہ درندے گاہے بگاہے ظم و ستم کی مثالیں قائم کرتے رہتے ہیں، اسکول کے امتحانی مرکز میں سرعام اساتذہ کو باندھ کر انھیں زندہ جلانا، مسافروں کی گاڑیوں کو روک کر ان کے کاغذات چیک کر کے مسافروں کو گولیوں سے بھون ڈالنا جیسے واقعات کو پاراچنار کے مظلومین اعلیٰ حکام کے علم میں لاتے رہے مگر حکومت نے افغان حکومت سے احتجاجی بیان کے علاوہ کچھ عملی اقدامات نہیں کئے۔ اسی واحد رابطے کی سٹرک پر گاڑیوں کو روک کر ان میں شناخت کرکے مسافروں کا بیہمانہ قتل عام ہوتا رہا، جس کا حل انتظامیہ اور سیکورٹی اداروں نے صرف یہ نکالا کہ لوگ صرف مخصوص طے شدہ وقت پر گاڑیوں میں کانوائے کی شکل میں جایا کریں گے، کانوائے کے ساتھ ملیشیا فوج FC کے اہلکار حفاظت کے لئے موجود ہوں گے۔ ان انتظامات کے لئے مسافریں کو پانچ چھ گھنٹے کی زحمت بھی ہوتی مگر سیکورٹی اداروں کی ضمانت اور اپنی سلامتی کے لئے وہ اسے برداشت کرتے۔ حالیہ واقعہ بھی پاکستانی سیکورٹی فورسز کی نگرانی میں پاراچنار سے 100گاڑیوں پشاور اور واپس آتی ہوئی کل ملا کر200بسوں، ویگنوں کی کانوائے پر لوئی کرم کے علاقے مندوئی، اُچک کے مقام پر مسلح خوارج کا خونیں حملہ ہوا۔ اب صورت حال یہ ہے کہ پاراچنار، کرم کے دیہات میں عوام ایک دوسرے کا قتل عام کر رہے ہیں اور حکومت کہیں نظر نہیں آرہی۔ کرم ایجنسی کے منتخب ممبر قومی اسمبلی حمید حسین نے بھی ان واقعات کا ذمہ دار حکومتی اداروں ٹھہرایا ہے۔ ان کے مطابق یہ حیران کُن ہے کہ کانوائے کے آگے درمیان اور پیچھے سیکورٹی اداروں کی گاڑیوں اور اہلکاروں کو خراش تک نہیں آئی اور کانوائے میں46بچوں اور خواتین سمیت دیگر مسافر شہید ہو گئے، اسلام آباد اور لاہور میں کنٹینرز لگا کر راستے مسدود کرنے کی حکمت عملی سے خوارج کی افغانستان سے پاراچنار کی آمدورفت کو بھی بند کریں۔
یورپ سے سے مزید