• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

برطانیہ میں 2050 تک قبل از وقت ہونے والی 25 فیصد اموات کینسر کی وجہ سے ہوں گی

لندن (پی اے) ایک نئی رپورٹ کے مطابق برطانیہ میں2050تک قبل از وقت ہونے والی کم و بیش 25فیصد اموات یعنی ہر چار میں سے ایک موت کینسر کی وجہ سے ہوگی۔ اقتصادی تعاون اور ترقی کی تنظیم (OECD) کی اس تحقیق میں خبردار کیا گیا ہے کہ کینسرکے علاج کے موجودہ اخراجات بہت زیادہ ہیں اور ان میں کمی کا رجحان غیر مستحکم ہے۔ رپورٹ میں کینسر کی جلد تشخیص، اسکریننگ اور علاج میں مزید سرمایہ کاری پر زور دیا گیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق کینسر کے باعث برطانیہ کی سالانہ ورک فورس آؤٹ پٹ6.5بلین پاؤنڈ کم ہے اور بیماری کے سبب ورک فورس میں1,70,000 کل وقتی ملازمین کی کمی ہے۔ OECD کے رکن ممالک میں برطانیہ، آسٹریلیا، امریکہ، جاپان اور یورپ کے دیگر ممالک شامل ہیں۔ دیگر تحقیق سے ظاہر ہوا ہے کہ برطانیہ میں کینسر سے اموات بڑھ رہی ہیں اور توقع کی جا رہی ہے کہ یہ تعداد 2023-2025میں1,76,000 سے بڑھ کر 2038-2040میں2,08,000 تک پہنچ جائے گی۔ نئی تحقیق میں OECD کے محققین نے متنبہ کیا کہ ترقی کے باوجود کینسر برطانیہ میں عوامی صحت کیلئے ایک اہم چیلنج بنا ہوا ہے اور یہ موت کی سب سے بڑی وجہ ہے۔ رپورٹ میں مزید کہا گیا:کہ گزشتہ سال سے2050کے درمیان قبل از وقت (75سال سے کم عمر) ہونے والی ہر4میں سے ایک یعنی کم وبیش 27فیصد اموات کی وجہ کینسر ہوگی۔ مجموعی طور پر ہر سال برطانیہ میں کینسر سے 50,000 قبل از وقت اموات کا اندازہ لگایا گیا ہے اور اگر کینسر نہ ہوتا تو متوقع اوسط عمر2.2 سال زیادہ ہوتی۔ تحقیق میں خبردار کیا گیا کہ مستقبل میں کینسر کے اخراجات میں اضافہ متوقع ہے اور جیسے جیسے برطانیہ کی آبادی عمر رسیدہ ہوگی، 2023 سے2050 کے درمیان فی کس صحت کے اخراجات میں52 فیصد اضافہ ہونے کا خدشہ ہے۔ اس کے علاوہ کینسر کے طویل علاج اور مریضوں کی لمبی عمر بھی اخراجات کو بڑھا رہی ہے جبکہ نئی ادویات اور ٹیکنالوجیز کی اعلیٰ لاگت مجموعی اخراجات کو مزید بڑھا سکتی ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ چونکہ صحت مند طرز زندگی سے کینسر کے کم وبیش تقریباً40 فیصد کیسز روکے جا سکتے ہیں، اس لئے تمباکو اور نقصان دہ الکحل کے استعمال، زیادہ جسمانی وزن، غیر صحت مند غذا، جسمانی سرگرمی کی کمی اور فضائی آلودگی سے نمٹنے کے لئے اقدامات کو بڑھانا کینسر کے بڑھتے ہوئے بوجھ کو کم کرنے میں اہم کردار ادا کر سکتا ہے۔ رپورٹ کے مطابق اگر برطانیہ کینسر کی اسکریننگ، تشخیص اور علاج میں بہتری لاتا ہے تاکہ OECD اور EU میں دیکھے گئے بہترین بقا کی شرح حاصل کی جا سکے تو اس سے کینسر کی کم وبیش20 فیصد قبل از وقت اموات کو روکا جا سکے گا اور اس سے آبادی کی متوقع اوسط عمر میں6 ماہ کا اضافہ ہوسکتا ہے،8,000 کل وقتی کارکنوں کے برابر کام کرے گا اور مجموعی صحت کے اخراجات میں1.3 فیصد کا اضافہ ہوگا۔ کینسر ریسرچ یو کے کے پالیسی ایگزیکٹو ڈائریکٹر ڈاکٹر ایان واکا کہنا ہے کہ یہ پہلی رپورٹ ہے جو کینسر کے عالمی معاشی بوجھ کو واضح طور پر اجاگر کرتی ہے۔ انھوں نے کہا کہ برطانیہ کینسر کے علاج اور اس سے صحتیابی کے معاملے میں دیگر بہت سے ممالک سے پیچھے ہے۔ تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ کینسر کے کیسز میں اضافہ ہورہا ہے، جس سے عوامی خدمات اور معیشت پر ہمارے اخراجات بڑھیں گے۔ اسی لئے حکومت کے کینسر کے حوالے سے وعدے بہت اہم ہیں اور ان کو پورا کرنا انگلینڈ میں NHS کو تبدیل کرنے اور اقتصادی ترقی کو تقویت دینے کے لئے ضروری ہوگا۔ تحقیق میں سرمایہ کاری اور تمباکو اور ویز بل جیسے عالمی سطح پر قیادت کرنے والی روک تھام کے قوانین پر کام کر کے برطانوی حکومت کینسر سے متاثرہ افراد کی زندگیوں کو بہتر بنا سکتی ہے اور ایک صحت مند اور خوشحال معاشرہ بنا سکتی ہے۔ یہ بات ابرڈین یونیورسٹی کی جانب سے کئے گئے ایک علیحدہ مطالعے سے سامنے آئی ہے، اس کے مطابق برطانیہ میں درمیانی عمر کے بالغوں کی اموات کی شرح میں تشویش ناک حد تک اضافہ ہو رہا ہے جو کہ کوویِڈ وبا سے متعلق نہیں ہے۔ ڈاکٹر فرانسسکو پیریز ریچے نے کہا کہ اضافی اموات اکثر صحت کی خدمات کے پیچھے ہونے والے مسائل، ذہنی صحت اور وبا سے متعلق دیگر صحت کے مسائل سے منسلک کی جاتی ہیں لیکن اس مطالعے سے ظاہر ہوا کہ درمیانی عمر کے بالغوں میں اموات کی شرح میں اضافہ2012میں شروع ہوا تھا۔ رپورٹ کے مطابق اموات کے مخصوص اسباب کا جائزہ نہیں لیا لیکن اس میں تجویز کیا کہ ملازمت کی غیر محفوظیت، زندگی کے بڑھتے ہوئے اخراجات، موٹاپا، ذیابیطس، ذہنی صحت کے مسائل اور مادہ کے استعمال سے متعلق مسائل اس میں کردار ادا کر سکتے ہیں۔
یورپ سے سے مزید