• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سانحہ کرم کی مذمت کرتے ہیں، پارا چنار میں کانوائے پر حملہ کرنے والوں کو گرفتار کیا جائے

لندن (سعید نیازی) پارا چنار میں کانوائے پر حملہ کرنے والوں کو گرفتار کرکے قرار واقعی سزا دی جائے۔ یہ مطالبہ ادارہ جعفریہ لندن میں جسٹس فار پیس کے زیراہتمام منعقد پریس کانفرنس میں علما کرام نے کیا۔ جسٹس فار پیس کےسینٹرل کوارڈینیٹر مولانا مشرف حسینی نے کہا کہ خیبرپختون خوا کے ضلع کرم میں پیش آنے والے سانحہ کی ہم پُرزور مذمت کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کی کارروائیاں تسلسل کے ساتھ ہو رہی ہیں ان پر قابو نہ پانے کے سبب حکومت ذمہ دار ہے کیونکہ کانوائے کی حفاظت حکومت کی ذمہ داری ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایسے واقعات پہلے بھی پیش آچکے ہیں اگر ملوث افراد کو سزا دے دی جاتی تو شاید یہ سانحہ رونما نہ ہوتا۔ انہوں نے کہا کہ ملوث افراد اور منصوبہ سازوں کو سخت سزا دی جانی چاہئے۔ مولانا مشرف حسینی نے کہا کہ پارا چنار میں جو حالات درپیش ہیں ان کی فرقہ واریت سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ وہاں سنی اور شیعہ کمیونٹی پرامن طریقے سے رہ رہے ہیں۔ وہاں سے جو رکن قومی اسمبلی منتخب ہوئے ان کا تعلق مکتب تشیع سے ہے ، مکتب اہلسنت والوں نے بھی انہیں ووٹ دیا۔ اس میں کسی بھی قسم کی فرقہ واریت کا عمل دخل نہیں ہے اور اسلام کا کوئی بھی فرقہ اس بات کی اجازت نہیں دیتا کہ مسافر جا رہے ہیں تو انہیں فائرنگ کرکے قتل کر دیا جائے۔ عورتوں، بچوں اور مسافروں کا لحاظ بھی نہ کیا جائے، ایسے رویہ کی اسلام اجازت نہیں دیتا، جنگ میں بھی خواتین، عمر رسیدہ افراد کو نشانہ نہیں بنایا جا سکتا۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ حملہ آور وہ ہی لوگ ہیں جو امیر المومنین کے دور میں خوارج تھے۔ یہ وہ ہی لوگ ہیں جن سے کربلا کا واقعہ بھی ہوا تھا، اب چونکہ امام مہدیؑ کے آنے کا دور شروع ہو چکا ہے تو تکفیری دوبارہ سامنے آرہے ہیں کبھی آئی ایس کی صورت میں اور کبھی کسی اور صورت میں، ان کا تعلق نہ تو سنیوں سے ہے اور نہ ہی شیعوں سے بلکہ اسلام سے ہی کوئی تعلق نہیں ہے، یہ بات ان کا عمل بتا رہا ہے۔ پارا چنار سے تعلق رکھنے والے شبیر بنگش نے کہا کہ 12 اکتوبر سے پارا چنار غزہ بنا ہوا ہے وہاں چاروں اطراف سے دہشت گردوں نے راستے بند کئے ہوئے ہیں ۔ ادویات کی کمی ہو جانے کے سبب بچے شہید ہو رہے ہیں، مریض انتہائی پریشان ہیں، اشیا کی قلت ہو چکی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا مطالبہ ہے کہ ٹل پاراچنار روڈ کو محفوظ بنایا جائے بے نظیر ائرپورٹ کو فوری طور پر کھولا جائے اور کرم ملیشیا کو منظم کرکے دوبارہ پارا چنار میں تعینات کیا جائے تاکہ مقامی افراد کی حفاظت یقینی ہو سکے۔ انہوں نے کہا کہ 2007 سے کانوائے پر حملے ہو رہے ہیں ان حملہ آوروں کو کیفر کردار تک پہنچایا جائے۔ اس موقع پر علامہ رضا حیدر رضوی، مولانا حسن عباس رضوی اور مولانا تقی رضوی بھی موجود تھے۔

یورپ سے سے مزید