وزیراعظم شہباز شریف کی دعوت پر صدر الیگزینڈر لوکاشینکوکی قیادت میں بیلاروس کا 68رکنی وفد تین روزہ سرکاری دورے پر اسلام آباد پہنچ گیا۔صنعتکاروں،تاجروں اور اعلیٰ حکام پر مشتمل یہ وفدپاکستانی قیادت اوراس کی اقتصادی ٹیم کے ساتھ متعدد معاہدوںاور مفاہمت کی یادداشتوںپر دستخط کرے گا۔وزیراعظم شہباز شریف اور صدر الیگزینڈر کے درمیان اس سے قبل اسلام آباد میں شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او)کانفرنس کے موقع پر ملاقات ہوئی تھی جس میں دوطرفہ تعلقات،خصوصاًتجارت،سرمایہ کاری،زرعی مشینری بشمول ٹریکٹروں کی تیاری اور مواصلات کے شعبوں میں تعاون کو فروغ دینے پر زور دیا گیا تھا۔پاکستان اور مختلف شعبوں میں تیزی سے ابھرتی وسطی ایشیائی ریاست بیلاروس کے درمیان اس سال فروری میں سفارتی تعلقات کے قیام کو 30سال مکمل ہوئے۔اس موقع پر دفتر خارجہ اسلام آباد میں ہونے والی خصوصی تقریب کا شاندار انعقاد دونوں ممالک کے درمیان مثالی تعلقات کا مظہر ہے۔دونوں ملکوں کے درمیان سربراہان حکومت سمیت مسلسل ہونے والے اعلیٰ سطحی تبادلے اقتصادی،صنعتی اور زرعی شعبوں میں باہمی تعاون کے سلسلے کی اہم کڑی ہیں۔روس سے متصل دولاکھ سات ہزار مربع کلومیٹر سے زیادہ رقبے پر محیط بیلا روس نے اپنے قیام کے بعد زراعت اور صنعت وتجارت میں تیزی سے اپنا مقام بنایا۔گزشتہ برس، اس وقت کے وزیرخارجہ بلاول بھٹو زرداری کے دورہ کے موقع پر پاکستان اور بیلاروس نے ویزہ شرائط ختم کرنے کے معاہدے پر دستخط کیے تھے۔دونوں ممالک آنے والے دنوں میں دفاعی تعاون اور سائنس وٹیکنالوجی سمیت باہمی کثیرالجہتی شراکت داری قائم کرنے کی بھی خواہش رکھتے ہیں۔دونوں ملکوں کے درمیان ہونے والےان معاہدوں کا پائیدار ہونا اور مقررہ وقت میں انھیںمکمل کرنے کی ضمانت اس اہم مشن کا ناگزیر تقاضا ہے۔