پاکستان نے یونیسکو کے ایگزیکٹو بورڈ کے آٹھویں اجلاس میں مقبوضہ فلسطینی علاقے میں انروا (UNRWA) کی تعلیمی سرگرمیوں کے تسلسل کی حمایت کرنے کی درخواست کرنے والے دیگر وفود میں شمولیت اختیار کرلی
اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے پاکستان کے سفیر عاصم افتخار احمد نے کہا پاکستان فلسطینی پناہ گزینوں کےلیے انروا کی مسلسل اور بلا روک ٹوک اقدامات اور اسرائیل کے غزہ میں جنگی جرائم کے احتساب کا مطالبہ کرتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ آج دنیا میں کہیں اور بھی تعلیم پر اس سطح پر حملہ نہیں کیا گیا ہے جو غزہ میں دیکھا گیا ہے۔ غزہ کے تمام طالب علموں کے متاثر ہونے کے ساتھ تقریباً 10,000 طلبا شہید اور دیگر 15,000 زخمی ہوئے ہیں جن میں زیادہ تر بچے ہیں۔
انھوں نے کہا 400 سے زائد اساتذہ شہید اور 2400 سے زائد زخمی ہوئے، تقریباً پورا تعلیمی انفرااسٹرکچر بشمول اسکول و کالجز کی عمارتیں مکمل یا جزوی طور پر تباہ ہوگئیں، انسانی جانوں کا ضیاع ہوا اور ناقابل تصور تباہی ہوئی ہے۔
سفیر پاکستان نے مزید کہا کہ آج دنیا میں کہیں بھی بین الاقوامی قانون بشمول بین الاقوامی انسانی قانون کی اس حد تک استثنیٰ کے ساتھ خلاف ورزی نہیں کی گئی ہے جو کہ مقبوضہ فلسطین میں قابض طاقت اسرائیل کو حاصل ہے۔ طویل ناکہ بندی اور انسانی امداد سے انکار کے ساتھ ساتھ انسانی ہمدردی کے کارکنوں اور تنظیموں کو جان بوجھ کر نشانہ بنانا واضح طور پر شہری آبادیوں کو زیادہ سے زیادہ تکلیف پہنچانے کے منصوبے کا حصہ ہے اور یہ درحقیقت جنگی جرائم اور انسانیت کے خلاف جرائم ہے۔
انہوں نے کہا کہ انروا جو فلسطینیوں کو انسانی امداد کی واحد لائف لائن ہے اور فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے تعلیم سمیت اہم خدمات فراہم کرنے والا ایک اہم ادارہ ہے، کو قابض طاقت اسرائیل کی طرف سے منظم طریقے سے نشانہ بنایا جا رہا ہے، تاکہ اس کے ضروری کاموں کو بدنام کیا جا سکے۔
سفیر پاکستان نے کہا کہ اوور لیپنگ مقاصد اور ترجیحات کے ساتھ، یونیسکو کی تعلیم کے میدان میں انروا کے ساتھ تعاون کی ایک طویل تاریخ ہے، جس نے 7 دہائیوں سے زائد عرصے سے اپنے اسکولوں اور پیشہ ورانہ تربیتی پروگرام کے ڈیزائن اور فراہمی کے لیے اہم تزویراتی اور تکنیکی مدد فراہم کی ہے۔ ہم اس اہم کام، اس صلاحیت اور برسوں کے اس تعاون کو بموں اور میزائلوں کے ذریعے مٹانے یا قابض طاقت کی طرف سے کسی غیر قانونی قانون سازی کے ذریعے روکنے کی اجازت نہیں دے سکتے۔
انہوں نے کہا کہ یہ واضح ہے کہ اس طرح کے اقدامات بین الاقوامی قانون اور بین الاقوامی انسانی قانون کی خلاف ورزی کرتے ہیں اور بین الاقوامی تنظیموں کے استثنیٰ اور تحفظات سے متعلق اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کی قراردادوں کی خلاف ورزی ہے۔
عاصم افتخار احمد نے کہا کہ پوری عالمی برادری، اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے لے کر سکریٹری جنرل تک، آئی سی جے، اور آئی سی سی نے وضاحت کے ساتھ بات کی ہے۔ یونیسکو کےلیے یہ ضروری ہے کہ وہ خود بھی اعلان کرے اور انروا اور اس کے اہم انسانی مینڈیٹ کےلیے اپنی مضبوط حمایت کا اعادہ کرے۔
انہوں نے کہا کہ غیرمعمولی بحرانوں کے اس دور میں سیکریٹریٹ کی قیادت کی اپنی ذمہ داریوں کو نبھانے کے لیے غیر واضح خاموشی اور عدم دلچسپی افسوسناک ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ بات بھی افسوسناک ہے کہ انروا کے سربراہ کو سیشن کو بریف کرنے کے لیے بروقت دعوت نہیں دی گئی تھی۔
اپنے بیان کے اختتام پر سفیر نے عالمی برادری کے ساتھ مل کر غزہ میں فوری، مکمل، پائیدار اور غیر مشروط جنگ بندی کے لیے پاکستان کے مطالبے کا اعادہ کیا اور فلسطینی عوام کے حق خودارادیت کی حمایت میں اپنے دیرینہ موقف کا اعادہ کیا۔ اقوام متحدہ کی متعلقہ قراردادوں کے مطابق فلسطین کی خود مختار، آزاد ریاست 1967 سے پہلے کی سرحدیں اور القدس الشریف اس کا دارالحکومت ہے۔