خیبرپختونخوا اور بلوچستان میں 2021ءسے دہشت گردوں کی مذموم کارروائیوں میں جو تیزی آئی ہے،اس سے اب تک متعددشہری ،پاک فوج اور محکمہ پولیس کے افسران اور اہل کار شہید وزخمی ہوچکے ہیں۔ملک کی سیکورٹی فورسزفتنہ الخوارج کی سرکوبی کیلئے دن رات آپریشن میں مصروف ہیں۔چند روز قبل وزیراعظم شہباز شریف دہشت گردوں سے نمٹنے کیلئےوفاقی کابینہ کے اجلاس میںبلوچستان میں ٹارگٹڈ آپریشن کی منظوری دے چکے ہیں۔اطلاعات کے مطابق گزشتہ چار روز کے دوران ملک کے مختلف علاقوں میںکی جانیوالی سیکورٹی فورسز کی کارروائیوں میں 16خوارج ہلاک اور 9زخمی ہوئے۔اس دوران ضلع خیبر کے علاقہ شگئی میں کیپٹن محمد زوہیب اور بنوں کے علاقہ بکا خیل میں فوج کے سپاہی افتخار حسین بہادری سے لڑتے ہوئےشہید ہوگئے۔ صدر مملکت آصف علی زرداری،وزیراعظم شہباز شریف اور چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے پاک فوج کے بہادری اور ایثار کے جذبے کی تعریف کرتے ہوئے اس عزم کو دہرایا ہے کہ دہشت گردی کے عفریت کے ملک سے مکمل خاتمے تک اسکے خلاف جنگ جاری رکھیں گے۔ ادھر پنجاب پولیس نے ضلع میانوالی میں 4دہشت گرد ہلاک کرتے ہوئے تھانہ چاپری پر ان کے حملے کی کوشش ناکام بنادی۔پولیس ترجمان کے مطابق اس واقعہ میں 20سے زیادہ خارجیوں نے بھاری اسلحے کے ساتھ حملہ کیا تھا جس میں دو پولیس اہل کار معمولی زخمی ہوئے۔ملک کی سیکورٹی فورسز خیبرپختونخوا اور بلوچستان کے جن علاقوں میں فتنہ الخوارج کے خلاف سرگرم عمل ہیں ،یہ انتہائی دشوار گزار اور دور افتادہ اضلاع ہیں ۔دفاعی تجزیہ کاروں کے بقول افغانستان میں موجود کالعدم تحریک طالبان پاکستان کی جڑیں گہری ہوگئی ہیں۔اس کے خاتمے کیلئے جنگی حکمت عملی کے تحت پاک افغان سرحد کی نگرانی سے متعلق امور اور پالیسی پر بھی نظرثانی کرلینی چاہئے۔