سابق صدر عارف علوی کا کہنا ہے کہ مقدمات نہ جانے کہاں کہاں درج کیے گئے ہیں، جن کا مجھے نام بھی معلوم نہیں۔
سندھ ہائی کورٹ کے باہر میڈیا سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سب جانتے ہیں جھوٹی ایف آئی آرز ہیں۔
صحافی نے سوال کیا کہ کیا آپ کو گرفتاری کا خدشہ ہے؟
عارف علوی نے کہا کہ ایف آئی آرز تو ہوتی ہی اسی لیے ہیں تاکہ گرفتار کریں، ہمارے ایک دوست جس کا آپریشن ہوا ہے وہ امریکا میں ہے اس کا نام بھی ایف آئی آر میں شامل ہے۔
صحافی نے پھر سوال کیا کہ اسلام آباد میں جو کچھ ہوا ہے اس پر آپ کی کیا رائے ہے؟
سابق صدرِ پاکستان نے کہا کہ جو قوم کی رائے ہے وہ میری رائے ہے، لوگوں کو مارا گیا ہے، کیوں مارا گیا ہے؟ کہتے ہیں کہ گولی نہیں چلی، کراچی میں 4 میل دور گولی چلتی تھی لگتا تھا میرے گھر میں چلی ہے۔
سابق صدر کا کہنا ہے کہ جھوٹ بھی ایسا بولو جو چل سکے، ہلاکتوں کو چھپایا جا رہا ہے، پی ٹی آئی کوئی تحقیقاتی ادارہ نہیں ہے جو تحقیقات کرے۔
عارف علوی نے یہ بھی کہا کہ تحقیقات کرنا تو سرکار کا کام ہے، پی ٹی آئی کو سرکار دے دیں تحقیقات کر کے دیدے گی۔