جنوبی امریکا کے ملک پیرو کی صدر ڈینا بولوارٹے کو ناک کی سرجری کروانا مہنگا پڑ گیا۔
بین الاقوامی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق سرجری کے دوران اپنی ذمے داریاں کسی اور کو نہ سونپنے پر پیرو کی پارلیمنٹ میں موجود کچھ قانون سازوں نے صدر ڈینا بولوارٹے کو عہدے سے برطرف کرنے کا مطالبہ کر دیا ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ 2023ء کی گرمیوں میں پیرو کی 62 سالہ صدر ڈینا بولوارٹے نے اپنے ناک کی جو سرجری کروائی اس پر سوشل میڈیا اور مقامی میڈیا پر طویل بحث جاری رہی لیکن اب گزشتہ روز اس بات کی باضابطہ طور پر تصدیق ہو گئی ہے۔
رپورٹ کے مطابق گزشتہ روز پیرو کے وزیرِ اعظم البرٹو اوٹارولا نے کانگریس کمیشن کے سامنے یہ بتایا کہ صدر ڈینا بولوارٹے نے مجھے بتایا تھا کہ وہ سانس لینے میں دشواری ہونے کی وجہ سے ناک کی سرجری کروانے جا رہی ہیں۔
وزیرِ اعظم البرٹو اوٹارولا نے کانگریس کمیشن کو یہ بھی بتایا کہ صدر ڈینا بولوارٹے سرجری کے بعد علاج کے دوران اپنے فرائض ورچوئلی سرانجام دیتی رہیں۔
یہاں اس بات کا ذکر کرنا اہم ہے کہ کانگریس کمیشن اس حوالے سے تحقیقات کر رہا ہے کہ 28 جون سے 10 جولائی 2023ء کے درمیان ڈینا بولوارٹے کہاں کہاں مصروف رہیں کیونکہ اس دوران وہ منظرِ عام سے مکمل طور پر غائب رہی تھیں۔
اس حوالے سے مقامی میڈیا کا اپنی رپورٹس میں یہ دعویٰ ہے کہ صدر ڈینا بولوارٹے نے لیما کے ایک کلینک میں عوام کو آگاہ کیے بغیر اور اپنے اختیارات کانگریس کو سونپے بغیر ناک کی سرجری کروائی۔
پیرو کے وزیرِ اعظم البرٹو اوٹارولا کے اس انکشاف کے بعد وہاں کے کچھ قانونی ماہرین کا کہنا ہے کہ صدر ڈینا بولوارٹے کا یہ رویہ آئینی خلاف ورزی ہے اس لیے اُنہیں استعفیٰ دے دینا چاہیے۔
کانگریس کمیشن کے سربراہ ووآن برگوس نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ یہ انکشاف صدر ڈینا بولوارٹے کی برطرفی کی وجہ بن سکتا ہے کیونکہ اُنہیں ناک کی سرجری کروانے سے پہلے کانگریس سے اجازت لینی چاہیے تھی۔
واضح رہے کہ پیرو کی صدر ڈینا بولوارٹے کانگریس سے اجازت لیے بغیر ناک کی سرجری کروانے کے علاوہ بھی گزشتہ کئی مہینوں سے مخلتف تنازعات میں گھری ہوئی ہیں اور ان پر رشوت لینے کے الزامات بھی ہیں۔