ایف بی آئی اور سائبر سیکیورٹی اینڈ انفرااسٹرکچر سیکیورٹی ایجنسی (سی آئی ایس اے) نے امریکیوں کو خبردار کیا ہے کہ وہ آئی فونز اور اینڈرائیڈ ڈیوائسز سے ٹیکسٹ میسجز بھیجنے سے گریز کریں اور مکمل طور پر انکرپٹڈ میسجنگ ایپس کا استعمال کریں۔
ایف بی آئی اور سائبر سیکیورٹی اینڈ انفرااسٹرکچر سیکیورٹی ایجنسی (سی آئی ایس اے) نے آئی فون اور اینڈرائیڈ صارفین کو خبردار کیا ہے کہ وہ روایتی ٹیکسٹ میسیجز بھیجنے سے گریز کریں، خاص طور پر جب مختلف پلیٹ فارمز (مثلاً iPhone سے Android) کے درمیان بات چیت ہو رہی ہو، اس کی وجہ یہ ہے کہ ایسے میسیجز مکمل اینڈ ٹو اینڈ انکرپشن (End-to-End Encryption) سے محروم ہوتے ہیں، جس کے باعث یہ ہیکرز یا سائبر حملہ آوروں کے لیے زیادہ آسان ہدف بن سکتے ہیں۔
غیر ملکی میڈیا کی رپورٹس کے مطابق یہ ایڈوائزری بڑے پیمانے پر سائبر حملوں کے بعد سامنے آئی ہے جنہیں سالٹ ٹائفون سے منسوب کیا جا رہا ہے۔
سالٹ ٹائفون چینی وزارتِ پبلک سیکیورٹی سے وابستہ ایک ہیکنگ گروپ ہے۔
اس گروپ کے امریکی ٹیلی کمیونیکیشن نیٹ ورکس پر حملوں نے اہم مواصلاتی نظام میں موجود کمزوریوں سے متعلق خدشات کو جنم دیا ہے۔
سی آئی ایس اے کے جیف گرین کا کہنا ہے کہ اگر ممکن ہو تو انکرپٹڈ کمیونیکیشنز کا استعمال کریں۔
انہوں نے سائبر حملوں کے خلاف انکرپشن کو فرنٹ لائن ڈیفنس قرار دیتے ہوئے کہا کہ اگر ڈیٹا انکرپٹڈ ہو تو اسے پڑھنا ممکن نہیں ہوتا۔
اگرچہ آئی فونز پر آئے میسیجز سے یا اینڈرائیڈ ڈیوائسز پر گوگل میسیجز کے ذریعے پیغامات بھیجے گئے ہوں تو وہ انکرپٹڈ ہوتے ہیں، لیکن دونوں پلیٹ فارمز کے خاص کر ایک دوسرے کو بھیجے گئے میسیجز سے مواصلات کو خطرات لاحق ہیں، جسے گوگل اور ایپل بھی تسلیم کرتے ہیں۔
روایتی ٹیکسٹنگ کو غیر محفوظ قرار دیتے ہوئے حکام نے سگنل، واٹس ایپ اور یہاں تک کہ فیس بک میسنجر جیسی مکمل طور پر انکرپٹڈ میسیجنگ ایپس استعمال کرنے کی حوصلہ افزائی کی ہے۔
یہ پلیٹ فارمز میسیجز اور وائس کالز دونوں کے لیے اینڈ ٹو اینڈ انکرپشن فراہم کرتے ہیں، جو ڈیوائسز کے درمیان مواصلات کو محفوظ رکھتی ہے۔