• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

شامی صیدنایا جیل میں انسانی جسموں کو کچلا جاتا تھا، مزید ہولناک انکشافات


شام کی بدنام زمانہ صیدنایا جیل سے انسانی جسم کو کچلنے والی ایک ہولناک مشین بھی برآمد ہوئی ہے، جس سے انسانوں کو مبینہ طور پر کچلنے کے بعد ان کی باقیات کو بھی ٹھکانے لگایا جاتا ہے۔

شام کے دارالحکومت دمشق کے قریب واقع بدنام زمانہ صیدنایا جیل، جسے ’’انسانی مذبح خانہ‘‘ کہا جاتا ہے، میں ایک ہولناک تشدد کی مشین ملی ہے جو قیدیوں کے جسموں کو کچلنے کےلیے استعمال کی جاتی تھی۔

سوشل میڈیا پر جاری ویڈیو میں ایک  ہائیڈرولک مشین کو دکھایا گیا ہے، جس کے ساتھ رسیاں اور تھیلے بھی  موجود ہیں، جو مبینہ طور پر قیدیوں کی باقیات کو ٹھکانے لگانے کے لیے استعمال ہوتے تھے۔

ویڈیو کے کیپشن میں لکھا گیا کہ پھانسی کے بعد، قیدی کو پریس میں ڈال کر کاغذ کی طرح کچل دیا جاتا تھا۔ اس کے جسم اور ہڈیاں توڑ دی جاتی تھیں۔ مشین کے نیچے خون کے بہاؤ کے لیے راستے بنائے گئے ہیں اور پھر باقیات کو ایک تھیلے میں ڈال کر جیل سے باہر پھینک دیا جاتا تھا۔

خیال رہے کہ  شامی حزب اختلاف کے جنگجوؤں نے اس جیل کے کئی قیدیوں کو آزاد کروایا ہے، جن میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں۔

ایمنسٹی انٹرنیشنل نے صیدنایا جیل کو ’’انسانی مذبح خانہ‘‘ قرار دیا تھا اور 2011 سے 2016 کے درمیان اسد حکومت پر ہزاروں شامی قیدیوں کو منظم طریقے سے تشدد اور پھانسیاں دینے کا الزام عائد کیا تھا۔

رپورٹس کے مطابق، جیل کے کئی زیرزمین سیل ہیں جو صرف الیکٹرانک کی پیڈز کے ذریعے کھولے جا سکتے ہیں، اور بہت سے قیدی اب بھی وہاں پھنسے ہوئے ہیں۔

بین الاقوامی خبریں سے مزید