لندن (سعید نیازی، زاہد انور مرزا) برطانیہ کی جسٹس سیکرٹری شبانہ محمود نے کہا ہے کہ قیدیوں کیلئے جیلوں میں مزید گنجائش پیدا کرنے کے باوجود آئندہ چند برسوں میں جیلیں پھر بھر جائیںگی۔ حکومت 2031تک جیلوں میں 14ہزار قیدیوں کی گنجائش پیدا کرنا چاہتی ہے۔ تاہم انہوں نے کہا کہ یہ مسئلہ جیلوں کیلئے نئی بلڈنگ بنانے سے حل نہیں ہوگا۔ ایک ریڈیو انٹرویو میں ان کا کہنا تھا کہ حکومت جیلوں میں قیدیوں کی بڑھتی ہوئی تعداد سے نمٹنے کیلئے 10سالہ حکمت عملی شائع کر رہی ہے۔ جس کے تحت 2031 تک انگلینڈ اور ویلز میں 14ہزار قیدیوں کیلئے جگہ بنائی جائے گی۔ شیڈو جسٹس سیکرٹری رابرٹ جنیرک نے اپنے ردعمل میں کہا ہے کہ قیدیوں کی جلد رہائی بھی مسئلہ کا حل نہیں حکومت کو متبادل اقدامات پر غور کرنا چاہئے اور عدالتوں میں زیرالتوا مقدمات نمٹانے کیلئے عدالتوں کے اوقات کار بڑھانے چاہیں۔ واضح رہے کہ موسم گرما میں جیلوں میںصرف ایک سوقیدیوں کی گنجائش رہنے کے بعد حکومت نے ہنگامی اقدامات کے تحت قیدیوں کو جلد رہا کرنے کا فیصلہ کیا تھا جس کے تحت انگلینڈ اور ویلز میں ستمبر میں 1700 اور پھر اکتوبر میں 1200 قیدیوں کو رہا کر دیا گیا تھا۔ حکومت کے ’’پلان فار چینج‘‘کے تحت حکومت آئندہ سات برس میں چار نئی جیلیں بنائے گی جس سے 6,400 نئے قیدیوں کیلئے گنجائش پیدا ہوگی۔ موجودہ جیلوں میں نئے بلاکس بنا کر اتنی ہی گنجائش بھی پیدا کی جائے گی۔ اس کے ساتھ ساتھ ایک ہزارعارضی سیل بنائے جائیں گے جن کی عمر 15 برس ہوگی جبکہ ایک ہزارسیل کی حالت کو بہتر بنایا جائے گا۔ شبانہ محمود کا مزید کہنا تھا کہ جیلوں کانظام خوفناک ہے اور دباؤ کا شکار ہے جہاں جانے والے قیدی مزید ’’بہتر مجرم‘‘ بن کر نکلتے ہیں۔ رابرٹ جنیرک نے کہا کہ خطرناک مجرموں کو رہائی نہیں ملنی چاہئے اورحکومت غیر ملکی مجرموں کو ان کے ممالک بھیجنے کیلئے کوشش کرے۔ نئے جیلوں کی تعمیر کیلئے مقامی اراکین پارلیمنٹ کے اعتراضات کو نظرانداز کرکے حکومت کی حمایت کریں گے۔ جیل گورنرز ایسوسی ایشن کے کارل ڈیوس نے کہا کہ وہ طویل عرصہ سے نئی جیلوں کی تعمیر کے متعلق سن رہے ہیں اور جب تک عملی طور پر ایسا ہوتا نہ دیکھیں، الفاظ پر یقین کرنا مشکل ہے۔ حکومت نے گزشتہ بجٹ میں چار نئی جیلوں کی تعمیر کیلئے 2.3 بلین پاؤنڈ کی رقم مختص کرنے کا اعلان کیا تھا۔