• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
تحریر: پرویز فتح…لیڈز
غلام دستگیر محبوب کا شمار پاکستان کے ترقی پسند سیاسی رہنماؤں، مزدوروں اور کسانوں کی تحریکوں کے سالاروں میں ہوتا ہے۔ انہوں نے دیگر ساتھیوں کے ساتھ مل کے ورکرز آرگنائزنگ کمیٹی تشکیل دی اور راوی ریان کی سی بی اے یونین کے انتخابات جیت کر پاکستان کے مستند مزدور رہنما کے طور پر اپنا لوہا منوا لیا۔ مرید کے آنے کے بعد انہوں نے اپنی تعلیم و تربیت کا نیا سلسلہ شروع کیا، بالخصوص انگریزی اور ریاضی میں مہارت حاصل کر لی اور تحریر و تقریر پر عبور حاصل کر لیا۔ انہیں پہلے مکینکل اسٹور کیپر اور بعد ازاں ورکس اسٹور کیپر کے عہدے پر ترقی مل گئی۔ بعد ازاں انہوں نے 1985ء میں کینال پارک، مرید کے (ضلع شیخوپورہ) میں گھر بنا لیا اور ہمیشہ کے لیے وہیں کے ہو کر رہ گئے۔ کامریڈ غلام دستگیر محبوب سے راقم کا رشتہ نظریاتی بھی ہے، سیاسی بھی اور ہم سب مل کر پاکستان میں آزادی کی تکمیل اور استحصال سے پاک معاشرے کے قیام کے لیے سرگرم ہیں۔ کامریڈ سے راقم کی پہلی ملاقات 1986ء میں مرید کے میں نامور ترقی پسند رہنما ملک انور کے گھر پر ہوئی تھی۔ ان دنوں راقم انجنئرنگ یونیورسٹی لاہور میں زیر تعلیم تھا، پاکستان سوشلسٹ پارٹی سے وابستہ، اور سوشلسٹ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کے پلیٹ فارم سے طلبا سیاست میں سرگرم تھا۔ پھر گاہے بگاہے ملاقاتوں کا سلسلہ جاری رہا اور ہم نے انقلابی سیاست کے خدوخال اور جدوجہد کی راہوں کو نئے سرے سے استوار کرنے پر بحث و تمحیض کا سلسلہ جاری رکھا۔ وہ کچھ عرصہ پاکستان قومی محاذ آزادی میں بھی سرگرم رہے، جس بارے سٹوک آن ٹرینٹ میں مقیم ہمارے نظریاتی ساتھی وقاص بٹ جی نے بھی کامریڈ غلام دستگیر محبوب کی انتقال کی خبر سن کر شیئر کیا تھا۔ بعد ازاں ہم نے بائیں بازو کی جماعتوں کے باہمی انضمام سے ایک متحدہ، منظم اور با عمل انقلابی جماعت کی تشکیل کا سلسلہ جاری رکھتے ہوئے 1990ء کی دہائی میں قومی محاذ آزادی کے ساتھ انضمام کیا اور عوامی جمہوری پارٹی کی بنیاد رکھی تو وہ باقاعدہ طور پر ہمارا حصہ بن گئے۔ کامریڈ غلام دستگیر محبوب جی سے میری ملاقات تقریباً بارہ برس بعد اسی کانفرنس میں ہوئی تھی۔ ان دنوں ان کے بیٹے ندیم دستگیر برطانیہ آچکے تھے اور انہوں نے مجھے ندیم کے ساتھ رابطہ رکھنے کی تاکید بھی کی تھی۔غلام دستگیر محبوب عوامی ورکرز پارٹی کی مرکزی کمیٹی کے رکن اور بڑے ورسٹائل قسم کے سوشلسٹ رہنما تھے۔ انہوں نے کسانوں کو منظم کرنے میں بھی گرانقدر خدمات اور قربانیاں دیں۔ وہ پاکستان کسان کمیٹی میں بھی سرگرم کردار ادا کرتے رہے اور اسی تحریک میں تقریباً پانچ برس تک جیل کاٹی۔ غلام دستگیر اور اس کے ساتھی کسان کارکن طویل عرصہ تک جیل کی سلاخوں پیچھے ناکردہ گناہوں کی سزا بھگتتے رہے۔ ہم اپنے کامریڈ غلام دستگیر محبوب اور ان کے ساتھیوں کے عزم و قربانیوں اور پاکستان کے مظلوم، محکوم اور پسے ہوئے طبقات، کسانوں اور مزدوروں کے حقوق کے لیے عمر بھر جدوجہد کرنے اور ریاستی جبر کا وقار کے ساتھ سامنا کرنے پر خراج تحسین پیش کرتے ہیں۔ الوداع کامریڈ غلام دستگیر، آپ جدوجہد کے ہر قدم پہ یاد آئیں گے۔