پاکستان مسلم لیگ آزاد کشمیر اوور سیز کے صدر عابد ملک کی رہائش گاہ پر پاکستان مسلم لیگ (ن) کی رہنما اور سینیٹر بشریٰ انجم بٹ کے اعزاز میں ایک پُروقار استقبالیے کا انعقاد کیا گیا۔
تقریب میں مسلم لیگی رہنماؤں اور کمیونٹی کی نمایاں شخصیات نے شرکت کی۔
اس تقریب کا مقصد اوور سیز پاکستانیوں کی سیاسی اور سماجی اہمیت کو اُجاگر کرنا اور مسلم لیگ ن کی قیادت تک ان کے مسائل اور تجاویز پہنچانا تھا۔
سینیٹر بشریٰ انجم بٹ نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اوور سیز پاکستانی ملک کا اہم اثاثہ ہیں جن کے پاس بے پناہ صلاحیتیں اور وسائل موجود ہیں، مگر بدقسمتی سے ان سے بھرپور فائدہ نہیں اٹھایا جا رہا۔
انہوں نے وعدہ کیا کہ وہ پاکستان واپسی پر پارٹی کی اعلیٰ قیادت سے رابطہ کریں گی اور اوور سیز ونگ کو مزید متحرک اور منظم کرنے کی بھرپور کوشش کریں گی اور پیش کردہ تجاویز سے اعلیٰ قیادت کو آگاہ کرینگی۔
ان کا کہنا ہے کہ بیرون ملک مقیم پاکستانی ملک کی ترقی اور استحکام میں کلیدی کردار ادا کرسکتے ہیں اور ان کی سیاسی و سماجی خدمات کو کسی صورت نظر انداز نہیں کیا جانا چاہیے۔
اس موقع پر تقریب کے میزبان عابد ملک نے کہا کہ امریکا میں مسلم لیگ (ن) کے ہزاروں حامی موجود ہیں لیکن تنظیمی ڈھانچے کے باوجود مرکزی قیادت کی جانب سے مسلسل نظر انداز کیے جانے کا احساس پایا جاتا ہے۔
انہوں نے تجویز دی کہ پارٹی کی اعلیٰ قیادت کسی متحرک اور تجربہ کار رہنما کو اوور سیز ونگ کا انچارج مقرر کرے جو امریکا میں موجود مسلم لیگی عہدیداران اور قیادت کے درمیان مؤثر رابطے کا کردار ادا کرسکے۔
عابد ملک نے امریکی سیاسی نظام میں اثر انداز ہونے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ دیگر سیاسی جماعتیں خصوصاً پی ٹی آئی امریکی کانگریس اور سینیٹ کے اراکین سے قریبی تعلقات قائم کر کے اپنے مقاصد میں کامیاب ہو رہی ہے۔
انہوں نے مثال دیتے ہوئے بتایا کہ سابق وزیراعظم آزاد کشمیر راجہ فاروق حیدر کی ڈیلس آمد کے موقع پر انہوں نے ریپبلکن اور ڈیموکریٹک کانگریس اراکین سے ملاقاتوں کا اہتمام کیا تاکہ کشمیر کے حق میں امریکی کانگریس میں حمایت حاصل کی جا سکے۔
استقبالیہ میں مسلم لیگ (ن) کے دیگر عہدیداران اور کمیونٹی کے سرکردہ افراد بھی شریک تھے جنہوں نے سینیٹر بشریٰ انجم بٹ کو ڈیلس آمد پر خوش آمدید کہا اور ان کی قیادت پر اعتماد کا اظہار کیا۔
شرکاء نے اوور سیز پاکستانیوں کی سیاسی تنظیم سازی اور سیاسی اثر و رسوخ بڑھانے سے متعلق متعدد اہم تجاویز بھی پیش کیں جنہیں سینیٹر نے بڑی دلچسپی سے سنا اور عملی اقدامات کا یقین دلایا۔