پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما شوکت یوسفزئی نے پارٹی میں اختلافات کی تردید کر دی۔
’جیو نیوز‘ کے پروگرام ’جیو پاکستان‘ میں گفتگو کرتے ہوئے شوکت یوسفزئی نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی میں نہ کوئی خوف ہے اور نہ اختلافات، کوئی غلط فہمی میں نہ رہے۔
انہوں نے کہا کہ بانئ پی ٹی آئی سے ملاقات کے بعد ہر کوئی باہر آ کر پریس کانفرنس کرتا ہے۔
شوکت یوسفزئی کا کہنا ہے کہ میرے خیال میں پارٹی کی طرف سے ہر کسی کی پریس کانفرنس پر پابندی ہونی چاہیے۔
پی ٹی آئی کے رہنما نے کہا کہ بانئ پی ٹی آئی سے ملاقات کے بعد پارٹی کے مقررہ افراد کو ہی میڈیا پر بیان دینا چاہیے، ہر شخص میڈیا پر بیان دیتا ہے جس سے کنفیوژن پیدا ہو جاتی ہے۔
دوسری جانب نمائندہ ’جیو نیوز‘ سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی نے آج سے سول نافرمانی کی تحریک شروع نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے، سول نافرمانی تحریک بالکل شروع ہو جاتی اگر مذاکراتی کمیٹی نہ بنتی۔
شوکت یوسفزئی کا کہنا ہے کہ پارٹی قیادت نے بانئ پی ٹی آئی کو درخواست کی کہ پہلے مذاکرات کا موقع دیا جائے، بد قسمتی سے حکومت کا رویہ انتہائی بچگانہ ہے، حکومت شاید سمجھ رہی ہے کہ پی ٹی آئی کمزور پڑ گئی ہے، اس لیے مذاکرات کی باتیں ہو رہی ہیں۔
پی ٹی آئی کے رہنما نے کہا کہ چاہتے ہیں کہ ملک مزید مشکل میں نہ ہو لیکن حکومتی رویے نے مایوس کر دیا، مذاکرات کی وجہ سے سول نافرمانی کی تحریک کی تاریخ فائنل نہیں ہوئی تھی۔
ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ مذاکرات نہیں ہوتے تو شاید بانئ پی ٹی آئی کی طرف سے لائحہ عمل کا اعلان ہو جائے، لائحہ عمل سے ملک کو نقصان ہو گا تو ذمے داری حکومت پر عائد ہو گی، حکومت کے پاس بہت کم وقت رہ گیا ہے، سنجیدہ مذاکرات کی بات کرے۔