اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے شرح سود میں 2 فیصد کمی کردی۔
اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی جانب سے مانیٹری پالیسی کا اعلان کردیا گیا، جس کے مطابق 200 بیسز پوائنٹس کی کمی کے بعد شرح سود 13 فیصد ہوگئی۔
اعلامیے کے مطابق اسٹیٹ بینک کی مانیٹری پالیسی کمیٹی نے پانچواں مسلسل ریٹ کم کردیا ہے، 200 بیسز پوائنٹس کی کمی کے بعد شرح سود 13 فیصد ہوگئی۔
اسٹیٹ بینک کا کہنا ہے کہ مہنگائی سال در سال توقعات کے مطابق نومبر میں 4.9 فیصد ہوگئی، صارفین اور کاروباری اداروں کی مہنگائی کی توقعات متضاد ہیں، معیشت کے حالیہ اعداد نمو کے امکانات بہتر ہونے کا اشارہ دے رہے ہیں۔
اعلامیے میں کہا گیا کہ پالیسی ریٹ میں احتیاط سے کمی نے مہنگائی اور بیرونی کھاتے پر دباؤ کو قابو میں رکھا، پالیسی ریٹ میں احتیاط سے کمی پائیدار بنیاد پر معاشی نمو کو تقویت دے رہی ہے، جاری کھاتا اکتوبر میں مسلسل تیسری بار فاضل رہا، فاضل رہنے سے زرمبادلہ ذخائر 12 ارب ڈالر ہوگئے ہیں۔
اسٹیٹ بینک کا کہنا ہے کہ اجناس کی عالمی قیمتوں میں کمی سے درآمدی بل اور مہنگائی میں کمی ہوئی، ٹیکس وصولی اور ٹیکسوں کے اہداف کا فرق بڑھ گیا ہے،
اس حوالے سے مشیر وزیر خزانہ خرم شہزاد کا کہنا ہے کہ شرح سود میں کمی سے پیداواری لاگت میں کمی آئے گی۔
ماہر معاشیات خاقان نجیب کا کہنا ہے کہ حکومت کو مہنگائی کی شرح پر نظر رکھنا ہوگی تو شرح سود بڑھانا نہ پڑے، اشیائے خور و نوش کی قیمتوں میں اضافہ اب بھی ایک مسئلہ ہے۔
خاقان نجیب نے مزید کہا کہ شرح سود کا 22 فیصد سے 13 فیصد پر آنا ایک بڑی پیشرفت ہے، بجلی کی قیمتوں اور نظام کی تنظیم نو صنعتوں کیلئے بہت ضروری ہے۔
سرمایہ کاروں کا اعتماد بڑھے گا، وزیراعظم
وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ پالیسی ریٹ میں کمی سے پاکستانی معیشت پر سرمایہ کاروں کا اعتماد بڑھے گا اور سرمایہ کاری میں اضافہ ہوگا۔
ایک بیان میں وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کم افراط زر کی شرح کی بدولت پالیسی ریٹ میں کمی آئی ہے، امید کرتے ہیں آنے والے مہینوں میں افراط زر میں مزید کمی ہو گی۔
وزیراعظم نے کہا کہ معیشت کی بحالی کے حوالے سے وزیر خزانہ اور دیگر متعلقہ اداروں کی کوششیں لائق تحسین ہیں۔