قومی اسمبلی کے اجلاس کے دوران وفاقی وزیر رانا تنویر حسین اور پی ٹی آئی کے رہنما اسد قیصر کے درمیان تلخ کلامی ہوگئی۔
اجلاس کے دوران ایک دوسرے پر سنگین الزامات لگائے گئے، اس دوران ایوان میں شور شرابا بھی ہوا۔
وفاقی وزیر رانا تنویر نے تحریک انصاف کو فاشسٹ قرار دیتے ہوئے کہا کہ انہوں نے تو ہٹلر اور مسولینی کو بھی پیچھے چھوڑ دیا ہے۔
رانا تنویر نے کہا ہے کہ انہوں نے سرکاری وسائل کے ذریعے وفاق پر چڑھائی کی، ان کو غلط اطلاع دی جاتی ہے کہ پنجاب حکومت چھاپے مار رہی ہے، پنجاب کے ایم این ایز آپ کے ساتھ فراڈ کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ انہوں نے اپنے دور میں مسولینی اور ہٹلر جیسے کام کیے، 4 سال تباہی کرنے پر آپ کو شرم آنی چاہیے، پنجاب حکومت چاہے تو 10 لاکھ لوگ لاسکتی ہے۔
وفاقی وزیر کا کہنا ہے کہ آپ پنجاب سے 5 بندے بھی نہیں نکال سکے، ان کے دور میں ڈی سی اور ڈی پی اوز کے فون چیک ہوتے تھے، اگر ان کو تنگ کیا جا رہا ہے تو تحریک استحقاق لائیں، اسد قیصر اچھے آدمی ہیں ان کے ساتھ غلط بیانی ہو رہی ہے۔
اجلاس میں گفتگو کرتے ہوئے سابق اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے کہا کہ زبردستی استعفیٰ لیا گیا تو اسمبلی نہیں چلے گی۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے ایوان میں خصوصی کمیٹی بنائی تھی، اس کمیٹی نے ابھی تک کیا نتیجہ نکالا، پنجاب میں ہمارے اراکین کے گھروں پر چھاپے مارے جا رہے ہیں۔
اسد قیصر کا کہنا تھا کہ کہا جا رہا ہے اسپیکر سے بات کی گئی ہے، آپ استعفیٰ دے دیں، کہا جا رہا ہے آپ کا استعفیٰ منظور کر لیا جائے گا۔
پی ٹی آئی کے رہنما نے کہا کہ کس قانون کے تحت ایم این ایز کو تنگ کیا جارہا ہے، اراکین کو خود حکومت اور انتظامیہ سے خطرہ ہے۔