• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ملزم کی جیل میں عمر قید کاٹنے کے بعد سزا کیخلاف اپیل سماعت کیلئے مقرر ہونیکا انکشاف

—فائل فوٹو
—فائل فوٹو

سپریم کورٹ میں ملزم کی جیل میں عمر قید کاٹنے کے بعد سزا کے خلاف اپیل سماعت کے لیے مقرر ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔

جسٹس جمال خان مندوخیل کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے سماعت کی۔

سرکاری پراسیکیوٹر نے کہا کہ اس کیس میں ملزم سزا کاٹ کر جیل سے رہا ہو چکا ہے۔

جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ 2017ء میں ملزم نے سزا کے خلاف جیل پٹیشن دائر کی۔

جسٹس اطہر من اللّٰہ نے کہا کہ اپیل مقرر نہ ہونے پر 2017ء سے تمام چیف جسٹس صاحبان ذمے دار ہیں، سپریم کورٹ بھی انتظامی طور پر اپیل مقرر نہ ہونے کی ذمے دار ہے۔ صدر، گورنر اور پارلیمنٹ کے پاس عدلیہ سے رپورٹ منگوانے کے اختیارات ہیں، فوجداری کیس میں تفتیش کے لیے محض 350 روپے مختص کیے جاتے ہیں، تفتیش اور فوجداری نظام میں اصلاحات کی ضرورت ہے۔

جسٹس شہزاد ملک نے کہا کہ سپریم کورٹ میں ججز کی تعداد بڑھائی گئی، اے ٹی سی، اسپیشل کورٹ اور ماتحت عدلیہ میں ججز کی تعداد بڑھانے کی ضرورت ہے، عام عدالتوں میں ججز اور اسٹاف کی کمی ہے، ججز کی تعداد بڑھانے کے ساتھ انفرا اسٹرکچر بھی مہیا کیا جانا چاہیے۔

جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ عدالت میں سیاست نہ کریں، فوجداری اور سروس کے مقدمات میں صوبہ بھی انصاف کرے۔

جسٹس شہزاد ملک نے کہا کہ لاہور ہائی کورٹ میں 4 لاکھ مقدمات زیرِ التوا ہیں۔

عثمان کو 2007ء میں شیخوپورہ میں یاسین نامی شخص کو قتل کرنے پر عمر قید کی سزا ہوئی تھی۔

عدالت نے ملزم کی عمر قید کی سزا مکمل اور جیل سے رہا ہونے کے سبب مقدمہ نمٹا دیا۔

قومی خبریں سے مزید