• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

عدالت کا لاپتہ شہری کیس میں تفتیشی افسر کے پیش نہ ہونے پر اظہارِ برہمی

سندھ ہائی کورٹ — فائل فوٹو
سندھ ہائی کورٹ — فائل فوٹو 

سندھ ہائی کورٹ نے 2018ء سے لاپتہ شہری کے کیس کی سماعت کے دوران تفتیشی افسر کے پیش نہ ہونے پر برہمی کا اظہار کیا ہے۔

عدالت میں جسٹس ارشد حسین خان اور جسٹس عمر سیال نے 2018ء سے لاپتہ شہری کی گمشدگی سے متعلق درخواست کی سماعت کی۔

لاپتہ شہری کی والدہ نے عدالت کو بتایا کہ میرا بیٹا واجد حسین 2018ء سے گلستان جوہر سے لاپتہ ہے، 2018ء سے عدالتوں کے چکر کاٹ رہی ہوں کوئی پیش رفت نہیں ہوئی۔

دورانِ سماعت تفتیشی افسر کے پیش نہ ہونے پر عدالت نے برہمی کا اظہار کیا۔

جسٹس ارشد حسین خان نے کہا کہ گزشتہ سماعت پر بھی تفتیشی افسر پیش نہیں ہوئے اور رپورٹ بھی جمع نہیں کروائی، ایک تو کام نہیں کرتے اور پھر عدالت میں پیش بھی نہیں ہوتے۔

اُنہوں نے مزید کہا کہ فائلز کا وزن بڑھتا جا رہا ہے لیکن کوئی پیش رفت نہیں ہو رہی۔

جسٹس عمر سیال نے کہا کہ ہر اغواء کیس یا گمشدگی کیس کو ہمارے پاس بھیج دیا جاتا ہے، ہم پولیس تھانے بند کر دیتے ہیں، آپ کورٹ کیوں آئے ہیں۔

رینجرز کے وکیل نے بتایا کہ لاپتہ شہری کے نجی مسائل ہیں، مسنگ پرسن کا کیس نہیں۔ 

عدالت نے درخواست گزار کے وکیل کو کیس کی تیاری کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے سماعت 4 ہفتوں کے لیے ملتوی کر دی۔


قومی خبریں سے مزید