• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ڈیڑھ سال سے جیلوں میں ہیں، یہ نہیں کہتے معاف کرو لیکن انصاف تو کرو، شاہ محمود قریشی

ٹکراؤ کے بجائے اس وقت ڈائیلاگ کی طرف جانا چاہیے، شاہ محمود قریشی - فوٹو: فائل
ٹکراؤ کے بجائے اس وقت ڈائیلاگ کی طرف جانا چاہیے، شاہ محمود قریشی - فوٹو: فائل

سابق وزیر خارجہ اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سینئر رہنما شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ ہم ڈیڑھ سال سے جیلوں میں ہیں، یہ نہیں کہتے معاف کرو لیکن انصاف تو کرو۔

راولپنڈی کی اڈیالہ جیل میں صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ ہمیں سیاسی انتقامی کارروائی کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔ 9 مئی کے دن میں موقع پر موجود ہی نہیں تھا، کراچی میں تھا۔

سابق وزیر خارجہ نے کہا کہ گزشتہ ملاقات پر بانی پی ٹی آئی کو سول نافرمانی تحریک موخر کرنے کی تجویز دی تھی۔ بانی کو کہا تھا سول نافرمانی تحریک موخر کرنے سے حکومت کی سنجیدگی کا اندازہ ہوگا۔

شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ حکومت اگر سنجیدہ ہے تو مذاکرات کا آغاز کرے۔ حکومت پہلے کہتی تھی پی ٹی آئی مذاکرات کا ماحول بنائے، ہم نے مذاکرات کیلئے کمیٹی بنائی، اب حکومت سنجیدہ نہیں۔

انکا یہ بھی کہنا تھا کہ پاکستان کو اس وقت سیاسی استحکام کی ضرورت ہے۔ سیاسی استحکام ہوگا تو معاشی استحکام آئے گا۔ شرح سود کم کرنے سے معاشی استحکام نہیں آئے گا۔

انہوں نے کہا کہ موجودہ صورتحال میں سیاسی ڈائیلاگ واحد راستہ ہے، سیاسی جماعتوں کو پولیٹیکل ڈائیلاگ کا آغاز کرنا چاہیے۔ ہم ڈیڑھ سال سے جیلوں میں ہیں، یہ نہیں کہتے معاف کرو لیکن انصاف تو کرو۔

شاہ محمود نے بتایا کہ سلمان اکرم راجہ دیگر دوستوں کے ہمراہ کوٹ لکھپت جیل ملنے آئے تھے، میں نے اپنی لیڈر شپ کو اپنا نقطہ نظر بتادیا، ٹکراؤ کے بجائے اس وقت ڈائیلاگ کی طرف جانا چاہیے۔ مذاکرات کو موقع ملنا چاہیے، مسائل کا حل افہام و تفہیم سے ہونا چاہیے۔

بانی پی ٹی آئی سے آج اچھی نشست رہی، میں نے سیاسی معاملات پر اپنا نقطہ نظر ان کے سامنے رکھا، ہم چاہتے ہیں بہتری ہو۔ میرا 40 سال کا سیاسی تجربہ ہے، پارٹی کو کہا ہے ہمارا بھی مشورہ سنیں۔

خیبر پختونخوا اور بلوچستان میں حالات خراب ہیں، ہمارے بچے شہید ہو رہے ہیں، یہ لمحہ فکریہ ہے۔

قومی خبریں سے مزید