متروکہ وقف املاک بورڈ نے ملک کے تمام زونل حکام کو ادارے کی زرعی اراضی بلا تاخیر نیلام کرنے اورپانچ روز کے اندر اس سے متعلق شیڈول تیار کرکے ہیڈکوارٹر کو ارسال کرنے کی ہدایت کی ہے۔رواں ہفتےبھیجے گئےمراسلے میں تشویش ظاہر کی گئی ہے کہ52فیصد زرعی اراضی نیلام نہ ہونے سے ادارے کو بھاری مالی نقصان کا سامنا ہے۔اس ضمن میں یہ با ت سامنے آئی ہے کہ لیز کا مقررہ عرصہ صرف تین سال کا ہے ،جس میں خاطر خواہ اضافہ کیا جانا چاہئےجبکہ محکمے نے زرعی لاٹس میں شامل بنجر اراضی تین کی بجائے 15اور30سال کی لیز پر دینے کی تجاویز طلب کر رکھی ہیں۔درپیش صورتحال بتاتی ہے کہ محکمے کی جائیدادوں کے معاملے میں بعض اصلاحات کی ضرورت ہےاور متعلقہ وزارت کوساری صورتحال کا ادراک کرنا چاہئے۔ گزشتہ برس منظرعام پر آنے والی ایک رپورٹ کے مطابق متروکہ وقف املاک کی 150ارب روپے کی ایک لاکھ 9ہزار 369ایکڑ زمین پر مافیا اور بعض سرکاری ادارے قابض ہیں۔جس میں 85ہزار 331ایکڑ پنجاب،21ہزار735ایکڑ سندھ،2ہزار301ایکڑ خیبرپختونخوا اوردو ایکڑ بلوچستان میں ہے۔متروکہ وقف املاک بورڈ کے پاس کئی اضلاع میں موجود ہزاروں ایکڑ زرعی اراضی مخصوص مدت کیلئےنیلام کرنے کا عمل رکا ہواہے۔تین ماہ قبل منعقدہونے والے ایک اجلاس میں یہ بات سامنے آئی تھی کہ پٹواریوں کی قلت کے سبب جائیدادوں کے معاملات متاثر ہورہے ہیں ۔اجلاس میں کمپیوٹر پروگرام اور آئی ٹی سیکشن کا بھی ذکر آیا تھا اور ایسا ہونا چاہئے ۔دنیا بھرمیں جائیدادوں کا نظام بڑی حد تک آئی ٹی کا شعبہ سنبھال چکا ہے ،وطن عزیز میں بھی بدعنوانی روکنے اور سارا سسٹم شفاف بنانے کیلئے یہ عمل جلد مکمل کرنے کی ضرورت ہےجس کی روشنی میں گزشتہ برسوں کا آڈٹ کیا جاسکےاور محکمے کو ہونے والے مالی نقصان کی تلافی ممکن ہوسکے۔