وزیراعظم شہباز شریف نے افغان حکومت کو خبردار کیا ہے کہ اب ایسا ممکن نہیں کہ وہ دوستی کا ہاتھ بڑھائے اور کالعدم تحریک طالبان پاکستان کی پشت پناہی بھی کرے-وزیراعظم کا یہ انتباہ حقیقت پر مبنی ہے-وفاقی کابینہ کے اجلاس کے بعد گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ افغانستان ہمارا ہمسایہ اور برادر ملک ہے لیکن اگر ایک طرف ہمیں یہ پیغام ملے کہ ہم تعلقات بڑھانا چاہتے ہیں مگر دوسری طرف ٹی ٹی پی کو کھلی چھٹی ہو تو یہ دو عملی نہیں چلےگی-کالعدم تنظیم کا افغان سرزمین سے آپریٹ کرنا کسی صورت پاکستان کے لئے قابل قبول نہیںہم پاکستان کی سالمیت کے تقاضوں کا پوری طرح دفاع کریں گے-افغان عبوری حکومت اپنی سرزمین پر ٹی ٹی پی کا ناطقہ بند کرے-افغانستان سے غیر ملکی افواج کے انخلا کے بعد اور عبوری حکومت کے قیام کے بعد یہ توقع تھی کہ افغانستان سے ٹھنڈی ہوا کا جھونکا آئے گا لیکن اس کے برخلاف افغان سرزمین سے پاکستان میں دہشت گردی کی وارداتیں بڑھ گئیں اور ٹی ٹی پی ہماری سلامتی کےلئے خطرہ بن گئی-پاکستان پہلے بھی افغان حکومت کو ٹی ٹی پی کے خطرے اور افغان سرزمین سے حملے روکنے کے پیغامات دے چکا ہے-وزیر دفاع کی قیادت میں پاکستانی وفدنے کا بل کا دورہ بھی کیا تھا-2021سے اب تک تک 95فیصد وارداتیں افغانستان سے پاکستان میں داخل ہونے والے دہشت گردوں کے ذریعے ہوئیں -چند روز قبل بھی جنوبی وزیرستان میں افغانستان سے دراندازی کرنے والے ایک گروپ کے حملے کو ناکام بناتے ہوئے ایف سی کے 16جوان شہید ہوئے تھے جس کے ردعمل میں پاکستان نے پکتیکا میں ٹی ٹی پی کے چار ممکنہ ٹھکانوں کو نشانہ بنایا تھا-افغان عبوری حکومت کو ہر صورت ٹی ٹی پی کی کارروائیاں روکنا ہوں گی-ان کی پشت پناہی بند کر نا ہو گی اور یہ دونوں ملکوں میں استحکام کے لیے ناگزیر ہے۔