• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

اسرائیل کے تعمیراتی شعبے میں بھارتی ورکر فلسطینیوں کی جگہ لے رہے ہیں

بیئر یعقوف (اے ایف پی)7اکتوبر 2023 کے بعد سے ہزار وں فلسطینی تعمیراتی کارکنوں کے اسرائیل میں داخل ہونے پر پابندی کے بعد تعمیراتی شعبے میں پیدا ہونے والے خلاء کو بھارتی کارکن پورا کررہے ہیں۔گزشتہ ایک سال کے دوران تقریباً 16ہزار کارکن بھارت سے آئے ہیں اور اسرائیل کا مزید ہزاروں کو لانے کا منصوبہ ہے۔دنیا کی پانچویں بڑی معیشت اور سب سے تیزی سے ترقی کرنے والی معیشتوں میں سے ایک بھارت اب بھی لاکھوں افراد کے لیے کل وقتی ملازمتیں پیدا کرنے میں ناکام ہے۔ہزاروں کی تعداد میں عمر رسیدہ اسرائیلیوں کی دیکھ بھال کرنے والے کے طور پربھارتی کئی دہائیوں سے اسرائیل میں ملازمت کر رہے ہیں، ، جبکہ دیگر ہیروں کے تاجروں اور آئی ٹی پیشہ وروں کے طور پر کام کرتے ہیں۔لیکن جب سے غزہ جنگ میں اضافہ ہوا ہے، بھرتی کرنے والوں نے اسرائیل کے تعمیراتی شعبے میں بھی بھارتیوں کو لانے کے لیے مہم شروع کی ہے۔اسرائیلی محققین کا خیال ہے کہ تعمیرات کے شعبے میں کام کرنے والے بھارتیوں کی تعداد اب بھی ان فلسطینیوں کی تعداد کے مساوی نہیں ہے،جو جنگ سے پہلے یہاں کام کرتے تھے اور یہ اس شعبے کی مجموعی ترقی میں رکاوٹ بن رہا ہے۔اسرائیل کے مرکزی بینک کے ایال ارگوف نے کہا کہ7اکتوبر2023 سے پہلے تقریِباََ 26 ہزار غیرملکیوں کے ساتھ ساتھ تقریباً 80 ہزارفلسطینی تعمیراتی شعبےمیں کام کرتے تھے۔انہوں نے کہا کہ اب اس شعبے میں تقریباً 30ہزار غیر ملکی ملازم ہیں، جو کہ گزشتہ مجموعی افرادی قوت کے اعداد و شمار سے بہت کم ہیں، انہوں نے مزید کہا کہ 2024 کی موجودہ سہ ماہی میں سرگرمیاں جنگ سے پہلے کی سطح سے تقریباً 25 فیصد کم ہیں۔ایال ارگوف نے کہا کہ بھارتیوں کی موجودہ تعداد اب بھی بہت کم ہے۔انہوں نے کہا کہ اگرچہ اس سے فوری طور پررہائش کی قلت کا مسئلہ پیدا نہیں ہورہا، لیکن اس سے نئے مکانات کی فراہمی میں تاخیر ہو سکتی ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ اسرائیل کی آبادی میں سالانہ دو فیصد اضافہ ہو رہا ہے، اور یہ تاخیر مستقبل میں مکانات میں کمی کا باعث بن سکتی ہے۔

دنیا بھر سے سے مزید