کراچی (نیوز ڈیسک) بنگلہ دیش کی حکومت نے اعلان کیا ہے کہ رواں برس جولائی میں شیخ حسینہ کے خلاف ہونے والی بغاوت پر جلد ایک سرکاری اعلامیہ جاری کیا جائے گا۔ بھارتی ماہرین کا تجزیہ ہے کہ اس سے بنگلہ دیش اور بھارت کے تعلقات مزید کشیدہ ہو سکتے ہیں۔ سینئر بھارتی تجزیہ کار کلول بھٹاچارجی کہتے ہیں کہ محمد یونس پر انتہا پسند عناصر اور طلبہ گرپوں کا شدید دباؤ ہے اور آنے والے دنوں میں بھارت بنگلہ دیش کے باہمی تعلقات کی نوعیت انتہائی گمبھیر ہونے والی ہے۔ وائس آف امریکا سے گفتگو میں ان کا کہنا تھا کہ بنگلہ دیش میں بھارت مخالف جذبات بہت شدید ہیں اور وہ ان عوامی جذبات کو آئین کا حصہ بنانا چاہتے ہیں۔ سابق سفارت کار راجیو ڈوگرہ کہتے ہیں کہ بنگلہ دیش کی حکومت منتخب حکومت نہیں ہے، وہ غیر قانونی ہے اور ایسے عناصر سے بھری ہوئی ہے جو کل تک غنڈہ اسٹوڈنٹس کے نام سے جانے جاتے تھے۔ وائس آف امریکا سے گفتگو میں ان کا کہنا تھا کہ اگر حکومت طلبہ چلا رہے ہیں اور ذمہ داری کے ساتھ چلا رہے ہیں تو بنگلہ دیش کے لیے اچھا ہو گا اور اگر ایک بھیڑ کی ذہنیت کی طرح چلائیں گے تو وہ بنگلہ دیش کے لیے تباہ کن ہو گا۔ واضح رہے کہ پانچ اگست کو شیخ حسینہ کی حکومت کے خاتمے، ان کے بھارت آنے اور اقلیتوں پر ہونے والے مبینہ حملوں کے بعد دونوں ملکوں کے تعلقات کشیدہ ہو گئے ہیں۔